کویت اردو نیوز 24 اکتوبر: سینئر صحافی اور اے آر وائی نیوز کے سابق اینکر ارشد شریف کینیا کے شہر نیروبی کے قریب گولی لگنے سے شہید ہوگئے ہیں۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق واقعہ کینیا کے شہر نیروبی سے دو گھنٹے کے فاصلے پر واقع علاقے میں پیش آیا، ارشد شریف گولی لگنے سے شہید ہوگئے،
کینیا میں پولیس نے ان کی موت کی تصدیق کر دی ہے اور حادثے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ارشد شریف ایک تجربہ کار صحافی ہونے کے ساتھ پاکستان کے سب سے بڑے نیوز اینکرز میں سے ایک تھے۔ اے آر وائی نیوز کا شو پاور پلے بطور ٹی وی اینکر ان کا ٹیلی ویژن پر آخری شو تھا۔
وہ ماضی میں ملک کے سرکردہ نیوز چینلز اور اخبارات کے لیے کام کر چکے ہیں۔ انہیں سال 2019 میں ان کی غیر معمولی صحافت خدمات پر ‘صدارتی پرائیڈ آف پرفارمنس’ سے نوازا گیا۔سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف تحقیقاتی صحافت میں جاندار تجزیوں اور ملکی حالات پر اپنی بے لاگ تحقیقاتی رپورٹس کے حوالے سے جانے جاتے تھے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف نے ہمیشہ نڈر اور بے باک صحافی ہونے کا ثبوت دیا اور کبھی کسی دھمکی سے مرعوب یا خوفزدہ نہیں ہوئے۔
وہ تحقیقاتی صحافت میں جاندار تجزیوں اور ملکی حالات پر اپنی بے لاگ تحقیقاتی رپورٹس کے حوالے سے جانے جاتے تھے۔ ارشد شریف نے برطانیہ سمیت پاکستانی اور بین الاقوامی نشریاتی اداروں کیلئے رپورٹنگ کی، وہ اے آروائی نیوز سے بھی منسلک تھے اور انہوں نے سیاستدانوں کی کرپشن کو بےنقاب کیا۔
ارشد شریف کی عسکری امورپر بھی ان کی گہری نظر تھی، وہ فوج کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کو مؤثر انداز میں پیش کرتے تھے، اے آر وائی نیوز پر نشر ہونے والا ان کا پروگرام پاور پلے عوام میں بہت مقبول تھا۔
دوسری جانب سیاسی جماعت تحریک انصاف نے ارشد شریف کے مبینہ قتل کی تحقیقات اور ان کی میت واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ صبح حیران کن خبرسنی، ہم صدمےمیں مبتلاہیں، ارشد شریف نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات ہمیشہ تحفظ کیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کی وفات پرانتہائی تکلیف میں ہوں، کیا کیا ہوا، کیوں ہوا اور اس کے پیچھے کیا تھا؟ اگر آج کوئی صحافی محفوظ نہیں ہیں تو کوئی شہری بھی محفوظ نہیں ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ دفترخارجہ کو حرکت میں آناچاہیے،کینیا میں سفارتخانے کو جانا چاہیے، ارشد شریف کی والدہ اپنے بیٹے کا چہرہ دیکھناچاہتی ہیں، ان کی میت کو واپس لایا جائے اور باعزت طریقے سے جنازہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ارشد شریف کی تدفین کے بعد تحقیقات ہونی چاہیے کہ ایسا کیوں ہوا، اگر آج ہم خاموش رہتے ہیں تو کل میری یا کسی اور کی باری آسکتی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ارشد شریف نفیس انسان تھے اور ہمیشہ حق اور سچ کی بات کرتے تھے، میں نے ارشد شریف کو بہت اچھا انسان پایا ،آج بہت بڑانقصان ہواہے، جو بنیادی انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں آج ہم سب کو کھڑا ہونا پڑے گا۔
پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت ارشد شریف کے قتل سے متعلق حقائق جاننے کیلئے کینیا کی حکومت سے رابطے میں ہیں۔ واقعے سے متعلق حقائق جاننے کیلئے کینیا کی حکومت سے رابطے میں ہیں۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نیروبی میں پاکستانی سفارتخانہ ارشد شریف معاملے پر معاونت کررہا ہے، غمزدہ خاندان کے دکھ میں برابر شریک ہیں۔