کویت اردو نیوز 18 مارچ: ہم اپنی پیاس بجھانے کے لیے صاف اور پاک پانی کی بوتل خریدنے کے لیے اکثر دکانوں پر رک جاتے ہیں اور اس پانی کے خطرات کو سمجھے بغیر پانی کی بوتل خرید لیتے ہیں تاہم
ناقابل یقین طور پر ایک امریکی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عام پانی کی بوتل میں بیت الخلا کے مقابلے 40 ہزار گنا زیادہ بیکٹریا ہو سکتے ہیں۔
امریکی نیو یارک پوسٹ کے مطابق ایک نئی تحقیق نے تصدیق کی ہے کہ دوبارہ قابل استعمال پانی کی بوتلوں میں ٹوائلٹ سیٹ سے زیادہ بیکٹیریا ہوتے ہیں۔ محققین نے متعدد پانی کی بوتلوں کو سکین کیا جو بازار میں فروخت کی جاتی ہیں اور انہیں متعدد بار استعمال کیا جا تا ہے۔
مطالعہ کرنے والی ٹیم کو زیادہ تر بوتلوں پر دو قسم کے بیکٹیریا ملے۔ یہ دو اقسام کے بیکٹریا Bacillus cereus اور Gram-negative ہیں۔ یہ بیکٹیریا اینٹی بائیوٹک کی مزاحمت رکھتے اور معدے کے مسائل کو بڑھاتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی پایا گیا کہ اس قسم کے بیکٹیریا کی مقدار عام ٹوائلٹ سیٹ میں پائے جانے والے بیکٹیریا کی اوسط تعداد سے 40 ہزار گنا زیادہ تھی۔ ٹیم نے یہ بھی بتایا کہ ان بوتلوں میں کچن کے سنک سے دو گنا زیادہ بیکٹیریا، کمپیوٹر ماؤس سے چار گنا زیادہ بیکٹیریا اور پالتو جانوروں کے برتن سے 14 گنا زیادہ بیکٹیریا موجود ہیں۔
دھو کر جراثیم سے پاک کریں:
امپیریل کالج لندن کے مالیکیولر مائیکرو بائیولوجسٹ ڈاکٹر اینڈریو ایڈورڈز نے وضاحت کی کہ اگر انسانی منہ بڑی تعداد میں اور مختلف قسم کے بیکٹیریا کا گھر ہوسکتا ہے تو یہ حیران کن بات نہیں ہے کہ پینے کی بوتلیں ان جرثوموں سے بھری ہوئی ہوں۔
اس تحقیق کے بعد محققین نے مشورہ دیا ہے کہ اپنی بوتلوں کو دن میں کم از کم ایک بار گرم پانی اور صابن سے دھویا جائے اور ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ ایسی بوتلوں کو جراثیم سے پاک کیا جائے۔