کویت اردو نیوز : ڈاکٹرز اور ماہرینِ غذائیت ہمیشہ سحری اور افطار کے دوران وافر مقدار میں پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں، کیونکہ اس کے بہت سے فوائد ہیں جو طویل عرصے تک روزے میں رہتے ہیں۔
مصر کے نیشنل نیوٹریشن انسٹی ٹیوٹ میں غذائیت کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر حبہ سعید نے کہا کہ اکثر لوگ عام طور پر پانی کو نظر انداز کرتے ہیں، چاہے وہ رمضان ہو یا دوسرے مہینے۔ اس طرح آپ کا جسم پانی اور ضروری ہائیڈریشن سے محروم ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر حبہ نے واضح کیا کہ روزے کی مدت جو تقریباً 14 گھنٹے تک رہتی ہے۔ اس دوران جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے لیکن پانی کا اصل مسئلہ افطار کے دوران شروع ہو جاتا ہے کیونکہ کچھ روزہ دار بہت سی ایسی غذائیں کھاتے ہیں جن میں نمکیات ہوتے ہیں اور پانی پینے پر توجہ نہیں دیتے۔
اس کے بعد وہ بہت کھاتے ہیں۔ ایسے مشروبات پینا جن میں شوگر ہوتی ہے جسم کو اس خالص پانی سے محروم کر دیتا ہے جس کی اسے ہائیڈریٹ رہنے کے لیے ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مطلوبہ ہائیڈریشن حاصل کرنے کے لیے صاف پانی پینے اور دیگر مشروبات پینے میں فرق کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بجائے پانی پیئے۔ انہوں نے افطار اور سحری کے درمیان ہر گھنٹے میں ایک گلاس پانی پینے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ انسان کو دو طرح سے پانی ملتا ہے۔ کھانے پینے کی چیزیں خواہ تازہ ہوں یا پکی ہوئی سبزیاں، ایک پلیٹ سوپ اور کچھ مشروبات اور جوس، دوسری طرف جسم کو پسینہ آنے سمیت کئی طریقوں سے پانی خارج ہوتاہے۔ اس لیے جسم میں داخل ہونے والے پانی کی مقدار اس سے نکلنے والی مقدار کے برابر ہونی چاہیے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس مساوات کے مطابق ایک عام آدمی کے جسم کو روزانہ 10 گلاس خالص پانی کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم اگر کوئی شخص گردے یا اسہال جیسی کسی بیماری میں مبتلا ہے تو اس کا تعین ڈاکٹر کو مریض کی حالت کی بنیاد پر کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر افطار میں چینی کے زیادہ استعمال سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ روزہ دار کے لیے آدھا کپ تازہ جوس، دہی کافی ہے۔ اس کے ساتھ ایک کپ پانی پینا چاہیے۔