کویت اردو نیوز،5 مئی: آسٹریلیا نے اپنے مائیگریشن سسٹم میں بڑی تبدیلی لانے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کا مقصد ملک میں زیادہ سے زیادہ غیر ملکی ہنرمندوں کو لانا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا نے اپنے مائیگریشن نظام میں ترمیم کرنے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ ملک میں انتہائی ہنرمند کارکنوں کی آمد کا سلسلہ تیزی کیا جائے اور مستقل رہائش کی راہ ہموار کی جائے اس کے لیے حکومت ہنر مند تارکین وطن کا انتخاب کرنے والے موجودہ پوائنٹس ٹیسٹ سسٹم میں ترمیم کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔
وزیر داخلہ کلائر اونیل نے یہ اعلان مقامی حکومتوں، ٹریڈ یونین، کاروبار اور صنعتوں کے 140 نمائندوں کے دو روزہ سربراہی اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ 30 جون 2023 تک ملک میں ہنرمندوں کو لایا جائے گا تاکہ وبائی امراض سے پیدا ہونے والی مہارتوں کی کمی کو دور کیا جا سکے۔
اس حوالے سے آسٹریلوی مائیگریشن نظام کا جائزہ لیا گیا جائزہ ٹیم کی سربراہی سابق وزیراعظم مارٹن پارکنسن کر رہے تھے۔ پینل کے اراکین کا جائزہ لینے کے بعد رائے تھے کہ آسٹریلیا میں رائج مائیگریشن نظام ملکی ضروریات کو پوری نہیں کر رہا ہے اس نظام کا برے طریقے سے استعمال ہو رہا ہے اور استحصال کے لیے ماحول بن رہا ہے۔
جائزے میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ مائیگریشن کے لیے اہلیت کی جانچ کرنے کرنے کے پوائنٹ سسٹم اتنا موثر نہیں ہے اس وجہ سے بہت سے بین الاقوامی طلبہ جو عارضی ویزے کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں اور وہ اپنی تربیت کے باوجود کم ہنرمند ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔
جائزہ پینل سے اس حوالے سے 38 پالیسی اصلاحات کے حکومت کو مشورے دیے تھے اور کہا تھا کہ بحالی کے لیے طویل مدتی عزم کی ضرورت ہوگی۔
اس حوالے سے وزیر داخلہ کلیئر اونیل کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس نظام کو واضح مقاصد پورا کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہیے موجودہ نظام کو بیورو کریٹک اور نائٹ میئر قرار دیتی ہیں۔
مجموعی طور پر جائزہ پینل 38 پالیسی اصلاحات کے لیے حکومت کو مشورے دیے ہیں سابق وزیراعظم اور کابینہ کے سربراہ مارٹن پارکنسن نے ماہرین کے پینل کی حمایت کی تھی ان کا کہنا ہے کہ بحالی کے لیے طویل مدتی عزم کی ضرورت ہوگی۔
اس جائزے کے جواب میں وزیر داخلہ کلیر اونیل نے مائیگریشن نظام میں دو تبدیلیوں کی تصدیق اور مزید تبدیلیوں کا ارادہ کیا جو جلد ہونے کا امکان ہے۔ اس میں سب سے بڑی تبدیلی تارکین وطن کی تنخواہوں میں اضافہ ہے اور جو کم از کم 70 ہزار ڈالر مقرر کی گئی ہے۔ اب آجروں کو یکم جولائی سے کسی بھی تارکین وطن کو اسپانسر کرنے کے لیے کم از کم 70 ہزار ڈالر تنخواہ دینا ہوگی جو ایک دہائی قبل 53 ہزار ڈالر تھی۔
رپورٹ کے مطابق 2007 سے آسٹریلیا میں عارضی ہجرت دگنا ہوچکی ہے اور اس وقت 2.1 ملین تارکین وطن آسٹریلیا میں رہائش پذیر ہیں۔
اس حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ تمام عارضی ویزہ ہولڈرز کو اس سال کے آخر تک مستقل رہائش اختیار کرنے کے لیے درخواست دینے کا موقع دیا جائے گا۔
وزیراعظم انتھونی المنیزی کا کہنا ہے کہ مائیگریشن نظام میں یہ تبدیلی خاندانوں کے لیے بھی اہم ہے جب کہ یہ تبدیلی آجروں اور تارکین وطن کو زیادہ یقین فراہم کرے گی۔
موجودہ حکومت مائیگریشن کو تین درجوں میں تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ پہلا درجہ ہنر مندوں کے لیے، دوسرا کم ہنر مند اور درمیانی تنخواہ پانے والے افراد جب کہ تیسرا اور آخری درجہ کم ترین تنخواہ پانے والے افراد پر مشتمل ہوگا تاہم ان سب کے پاس سرکاری ایجنسی جاب اینڈ اسکلز کی جانب سے معلومات ہوں گی تاکہ ڈیٹا پر مبنی اپروچ پر توجہ مرکوز کی جاسکے۔ پہلی بار ایجنسی کا مائیگریشن کے نظام میں کردار ہوگا۔
نئے نظام کے نافذ العمل ہونے کا تو معلوم نہیں مگر حکومت کا کہنا ہے کہ اسے جلد سے جلد نافذ کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔