کویت اردو نیوز،25جولائی: کینیڈا میں ڈیجیٹل نوماڈ ( ریموٹ ورکرز) کے لیے نئی امیگریشن پالیسی متعارف کرائی جا رہی ہے۔
کینیڈا کے وزیر برائے امیگریشن سین فریزر کے مطابق بیرون ملک سے آنے والے افراد چھ ماہ تک کینیڈا میں قیام کر سکیں گے۔
اس پروگرام کے تحت ڈیجیٹل نوماڈ مستقل ورک پرمٹ کے لیے بھی درخواست دے سکیں گے اور کینیڈا میں ملازمت ملنے پر مزید تین سال تک قیام کرنا ممکن ہوگا۔
بنیادی طور پر اس پروگرام کا مقصد بیرون ملک سے باصلاحیت ورکرز کو کینیڈا لانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اہم ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹس میں کینیڈا کو افرادی قوت میں کمی کا سامنا ہے،سو یہ پروگرام ایسے افراد کے لیے ہے جو ایسی کمپنی کے لیے کام کر رہے ہوں جس کے مالکان کا تعلق کینیڈا سے نہ ہو۔
بنیادی طور پر اس پروگرام میں ٹیکنالوجی ورکرز پر زیادہ توجہ ہے لیکن ریموٹ ورک کرنے والا ہر فرد اس کے لیے اپلائی کر سکے گا۔
پروگرام کا باضابطہ آغاز 2023 کے آخر تک ہوگا جس کے ساتھ ہی درخواستوں کو بھی جاری کیا جائے گا۔
کینیڈا کے اس پروگرام کے لیے کم از کم تنخواہ کی کوئی شرط عائد نہیں کی جا رہی ہے جو اہم ہے کیونکہ ایسے ویزہ پروگرامز کی پیشکش کرنے والے اکثر ممالک میں ہزاروں ڈالرز ماہانہ آمدنی کی شرط عائد کی جاتی ہے۔
پروگرام کے لیے اپلائی کرنے والے افراد کو ملازمت کے ثبوت کے ساتھ ایک درخواست، تصویر اور فنگرپرنٹس جمع کرانا ہوں گے۔
لاگو رولز کے تحت امیگریشن آفیسر خواہشمند افراد کا انٹرویو کرے گا اور اگر ان کی درخواست منظور ہوتی ہے تو کینیڈین حکومت کو پاسپورٹ بھیجنا ہوگا جو ویزا لگا کر اسے واپس بھجوائے گی۔
اس پروگرام کے تحت ویزہ حاصل کرنے والے افراد کو کینیڈا آنے اور وہاں رہائش کا انتظام خود کرنا ہوگا لیکن کینیڈا پہنچنے کے بعد وہ کسی بھی جگہ منتقل ہوکر اپنا کام جاری رکھنے کے مجاز ہوں گے۔