کویت اردو نیوز ، 9 اکتوبر 2023: کیا مصنوعی ذہانت (AI) کو بھوک لگ سکتی ہے؟ اور اس کے لیے وہ اپنا پسندیدہ کھانا تیار کرے گا؟ اس حوالے سے امریکی محققین مسلسل تحقیقات کر رہے ہیں۔
امریکی ریاست پنسلوانیا میں محققین کی ایک ٹیم ایک الیکٹرانک زبان تیار کر رہی ہے جو اس بات کی نقالی کرے گی کہ ذائقہ کیسا محسوس ہوتا ہے اور یہ خواہشات اور ضروریات کی بنیاد پر کیا ردعمل ظاہر کرے گی۔
محققین کا مذکورہ پروجیکٹ AI کے لیے ایک ممکنہ بلیو پرنٹ فراہم کرتا ہے جو معلومات کو انسانوں کی طرح پراسیس کرتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ انسانی رویہ کافی پیچیدہ ہے، یہ ہماری جسمانی ضروریات اور نفسیاتی خواہشات کے درمیان ایک سمجھوتہ اور تعامل ہے۔ اگرچہ حالیہ برسوں میں مصنوعی ذہانت نے بہت ترقی کی ہے، لیکن AI نظام ہماری انسانی ذہانت کے نفسیاتی پہلو کو شامل نہیں کرتے، مثال کے طور پر جذباتی ذہانت کو شاذ و نادر ہی AI کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔
ٹیم میں انجینئرنگ سائنس اور میکینکس کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر اور نیچر کمیونیکیشنز میں حال ہی میں شائع ہونے والے مطالعہ کے متعلقہ مصنف سپترشیداس نے کہا، "ہماری تحقیق کابنیادی مرکزیہ تھاکہ ہم ذہانت کےجذباتی حصےکو AI میں کیسے لا سکتے ہیں”؟
انہوں نے کہا کہ انسانی جذبات ایک وسیع میدان ہے اور بہت سے محققین نفسیات کا مطالعہ کرتے ہیں۔ انسانی رویے کا مشاہدہ کرنا آسان ہے لیکن پیمائش کرنا مشکل ہے، جس کی وجہ سے روبوٹ میں نقل کرنا اور بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ مصنوعی ذہانت کو جذباتی طور پر ذہین بنانے کے لیے فی الحال کوئی جامع طریقہ کار موجود نہیں ہے۔