کویت اردو نیوز : ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کی تعداد دیگر ممالک کے مقابلے میں تیزی سے بڑھ رہی ہے جس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کی ایک تحقیق کے مطابق، محققین نے ناکافی نیند اور خواتین میں انسولین کی مزاحمت میں اضافہ کے درمیان ایک اہم تعلق دریافت کیا ہے، خاص طور پر پوسٹ مینوپازل خواتین میں ۔
ذیابیطس کیئر میں شائع ہونیوالی اس نئی تحقیق میں ٹائپ ٹوذیابیطس کےخطرےکو کم کرنےمیں مناسب نیند کےاہم کردارپر زوردیاگیاہے۔
یہ ایک ایسی حالت ہے جو خون میں شکر کی سطح کو منظم کرنے کے لیے انسولین کے غیر موثر استعمال کے نتیجے میں ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق خواتین مردوں کے مقابلے میں کم سوتی ہیں۔ تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ نیند کی خرابی زندگی بھر ان کی صحت کو کس طرح متاثر کر سکتی ہے۔
یہ تحقیق 20 سے 75 سال کی عمر کی 40 خواتین پر کی گئی جنہیں زیادہ وزن، موٹاپا، ٹائپ 2 ذیابیطس کی خاندانی تاریخ، بلند لپڈ لیول یا دل کی بیماری جیسے عوامل کی وجہ سے کارڈیو میٹابولک امراض کا خطرہ بڑھتا ہوا پایا گیا۔
ان تمام افراد کو چھ ہفتے کے مرحلے سے گزرنا پڑا جس میں کچھ خواتین کو صحت مند نیند کے انداز کا سامنا کرنا پڑا اور دوسرے گروپ کو چند گھنٹے (6 گھنٹے) ناکافی نیند کا سامنا کرنا پڑا۔
مطالعہ کی سینئر مصنف، میری پیئر سینٹ اونگ کا کہنا ہے کہ "نیند کی محدود حالتوں میں، خواتین کو گلوکوز کی سطح کو معمول پر لانے کے لیے زیادہ انسولین کی ضرورت ہوتی ہے۔”
نتائج سے معلوم ہوا کہ کم نیند لینے والی خواتین میں پوری نیند لینے والی خواتین کے مقابلے میں انسولین کی مزاحمت زیادہ ہوتی ہے۔