کویت اردو نیوز: ماہرین آثار قدیمہ نے دنیا کے قدیم ترین قلعے دریافت کر لیے ہیں جو 8 ہزار سال قبل تعمیر کیے گئے تھے۔
امنیہ 1 اور 2 نامی قلعے سائبیریا میں دریافت ہوئے۔
ماہرین کے مطابق دریائے آمنیا کے کنارے بنائے گئے یہ قلعے غالباً زیادہ ماہی گیری پر قابو پانے کے لیے بنائے گئے تھے۔
آثار قدیمہ کے ماہرین کو ان قلعوں کے شواہد سطحی تلچھٹ، مٹی اور ملبے سے ملے جبکہ انہیں تیر کے نشانات بھی ملے جو خطے میں پرتشدد تنازعات کی نشاندہی کرتے ہیں۔
اس خطے میں 1987 سے 2000 تک کی کھدائیوں سے بھی لکڑی کے جنگل کی حدود کے شواہد سامنے آئے۔
اب نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ اب تک دریافت ہونے والے دنیا کے قدیم ترین قلعے ہیں۔
ایک دیوار کے اندر انہیں 10 گڑھوں کے شواہد ملے جنہیں انہوں نے امنیہ 1 کا نام دیا۔
ایک اور مقام پر انہوں نے قلعہ نما ڈھانچہ کے باہر 10 جھونپڑیاں دریافت کیں اور اس کا نام امنیہ 2 رکھا۔
اس طرح کے دفاعی تعمیرات کا سب سے پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ فارمنگ سوسائٹیوں نے اس طرح کے قلعوں کی تعمیر شروع کی تھی۔
جرمنی کی فری یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ قلعے یورپ میں اس طرح کے ڈھانچے کی تعمیر سے صدیوں پہلے بنائے گئے تھے۔
محققین کے مطابق ان مقامات سے جمع کیے گئے نمونوں کی جانچ سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ہزاروں سال قبل تعمیر کیے گئے تھے اور یہ دنیا کے قدیم ترین قلعے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ مغربی سائبیریا میں لوگوں نے دستیاب وسائل کے مطابق منظم طرز زندگی اپنایا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ نتائج ابتدائی انسانی معاشروں کے بارے میں ہمارے علم کو بدل دیں گے اور اس خیال کو غلط ثابت کریں گے کہ لوگوں نے کھیتی باڑی شروع کرنے کے بعد ہی مستقل بستیاں بنانا شروع کیں۔