کویت اردو نیوز : امریکی فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈز نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ اسے غزہ کی صورتحال پر مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک میں اپنے ریستورانوں کے بائیکاٹ کی مہم کے نتیجے میں ‘کافی’ نقصان ہوا ہے۔
مسلم ممالک میں میکڈونلڈز کے بائیکاٹ کی مہم اکتوبر میں اس وقت شروع ہوئی جب ریستوراں کی اسرائیلی شاخ نے اسرائیلی فوجیوں کو مفت کھانے کا اشتہار دیا۔
اگرچہ مختلف ممالک میں میکڈونلڈز الگ الگ کمپنیوں کی ملکیت ہیں جو عام طور پر مقامی ہوتی ہیں، میکڈونلڈز کی جانب سے وضاحت کے باوجود بائیکاٹ کی مہم جاری رہی۔
اس دوران یہ بحث بھی شروع ہوئی کہ بائیکاٹ مہم کا فاسٹ فوڈ چین پر اثر پڑے گا تاہم اب میکڈونلڈ کے چیف ایگزیکٹو کرسٹوفر جان کا بیان سامنے آیا ہے۔ لنکڈ اِن پر ایک پوسٹ میں کرسٹوفر نے کہا کہ میکڈونلڈز کے بارے میں غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں جس سے کاروبار شدید متاثر ہو رہا ہے۔
میکڈونلڈز کے چیف ایگزیکٹیو نے لکھا کہ "مشرق وسطی اور اس سے باہر کی بہت سی مارکیٹیں غزہ جنگ اور متعلقہ غلط معلومات سے متاثر ہوئی ہیں جو میکڈونلڈز جیسے برانڈز کو متاثر کرتی ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ یہ غلط معلومات بڑے ارادوں سے پھیلائی جا رہی ہیں اور یہ تکلیف دہ ہیں۔
میکڈونلڈز کے دنیا بھر میں 40,000 ریستوراں ہیں جو مقامی لوگوں کی ملکیت ہیں۔ ان میں سے 5 فیصد مشرق وسطیٰ میں ہیں۔
بی بی سی ورلڈ کے مطابق حالیہ دنوں میں میکڈونلڈز کے بائیکاٹ میں شدت آئی ہے۔
فلسطین کے حامی گروپ بائیکاٹ، ڈیویسٹمنٹ اینڈ سینکشنز، جسے بی ڈی ایس بھی کہا جاتا ہے، نے پہلے میکڈونلڈز کے بائیکاٹ کا مطالبہ نہیں کیا ہے۔ تاہم، حال ہی میں ملائیشیا میں میکڈونلڈز کی جانب سے BDS کی مقامی شاخ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے بعد، اس نے فاسٹ فوڈ چین کے عالمی بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔