کویت اردو نیوز : یہ انتباہ اس موضوع پر اب تک کی سب سے بڑی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز کا زیادہ استعمال 32 سنگین بیماریوں کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
جانز ہاپکنز بلومبرگ سکول آف پبلک ہیلتھ، آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف سڈنی اور فرانس کی سوربون یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز کا استعمال صحت پر بہت سے مضر اثرات مرتب کرتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان کھانوں کا زیادہ استعمال دل کی بیماری، ٹائپ ٹو ذیابیطس،کینسر، دماغی بیماری اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
واضح رہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز کو ان کی تیاری کے دوران کئی بار پروسیس کیا جاتا ہے، اور ان میں نمک، چینی ، دیگر مصنوعی اجزاء زیادہ ہوتے ہیں، جب کہ صحت مند غذائی اجزاءکی مقدار کم ہوتی ہے۔
الٹرا پروسیسڈ فوڈز میں روٹی، فاسٹ فوڈز، مٹھائیاں، ناشتے کے سیریلز، کافی، کیک، اسنیکس،چکن نگٹس، انسٹنٹ نوڈلز،مچھلی، شوگر ڈرنکس اور سافٹ ڈرنکس شامل ہیں۔
تحقیق کے دوران 9.9 ملین افراد پر 45 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا۔تحقیق میں بتایا گیاہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز کا استعمال سانس، قلب ، ہاضمہ، میٹابولک اور دماغی صحت کے نظام سے متعلق 32 بیماریوں کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق الٹرا پروسیسڈ فوڈز کا زیادہ استعمال دل کی بیماریوں جیسے ہارٹ اٹیک یا فالج سے موت کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ خوراک جتنی زیادہ کھائی جائے گی، اتنے ہی سنگین امراض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
اضطراب اور دیگر عام دماغی عوارض پیدا ہونے کا خطرہ 48 سے 53 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جب کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس ہونے کا خطرہ 12 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز کا زیادہ استعمال کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 21 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
تحقیق میں الٹرا پروسیسڈ فوڈز کے استعمال اور دمہ، ہاضمہ کی صحت، کچھ کینسر اور قلبی صحت کے درمیان تعلق کے شواہد بھی ملے ہیں، لیکن محققین کے مطابق یہ ثبوت محدود ہیں۔
ان میں ڈپریشن کا شکار ہونے کے امکانات 22 فیصد زیادہ ہوتے ہیں جب کہ موٹاپے اور نیند کے مسائل کا خطرہ 46 سے 66 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔