کویت اردو نیوز : مصر کے سابق مفتی اعظم ڈاکٹر علی جمعہ اکثر تنازعات پیدا کرتے ہیں اور اپنے جاری کردہ فتووں سے اپنی طرف توجہ مبذول کرواتے ہیں۔
اتوار کو ایک ٹی وی پروگرام میں انہیں بتایا گیا کہ کچھ سرجنوں نے سور کے گردے کو انسانی جسم میں ٹرانسپلانٹ کیا اور اس میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
بہت سے علماء نے اس سے منع کیا ہے۔ اس کا شرعی حکم کیا ہے؟ کیا سور کا گردہ ٹرانسپلانٹ کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر کسی شخص کو اس کی ضرورت ہو؟
مفتی علی جمعہ نے ایک سیٹلائٹ چینل پر نشر ہونے والے پروگرام "نور الدین” کے دوران کہا کہ "سور لوگوں کے لیے ناپاک جانور ہے اور اسے کھانا حرام ہے۔ امام مالک کا عقیدہ ہےکہ ہر جان دارپاک ہے۔”
مصر کے سابق مفتی اعظم نے مزید کہا کہ "جانور کے عضو سے انسانی جان بچانا جائز ہے، چاہے وہ سور ہی کیوں نہ ہو، اس میں کوئی حرج نہیں، اس معاملے میں کسی کے لیے شرم کی بات نہیں ہے، لیکن یہ بشرطیکہ اس کی جان خطرے میں ہواورکوئی متبادل راستہ نہ ہو۔
انہوں نے قرآنی آیت کا حوالہ دیا۔ اگر کسی کو زیادتی پر مجبور کیا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔”
مفتی علی جمعہ اپنے سابقہ فتووں کی وجہ سے اکثر عوامی حلقوں میں تنازعات پیدا کر چکے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے کہا کہ شادی سے پہلے مرد اور عورت کا رشتہ جائز ہے۔ انہوں نے کہا کہ عفت کی حدود میں لڑکا اور لڑکی کا دوست ہونا جائز ہے اور یہ بھی کہا کہ مرد اور عورت کے اختلاط میں کوئی حرج نہیں ہے۔