شاہ نواز مالحی سندھ پولیس کے ریٹائرڈ افسر ہیں۔ انہیں کتاب الٰہی سے والہانہ عشق و محبت ہے، اس لئے سوچا کہ اس کلام پاک کی کوئی ایسی خدمت سر انجام دوں جو آج تک کسی نے نہ کی ہو۔ سوچ بچار کے بعد
ان کے دل میں ایک اچھوتا آئیڈیا آیا کہ وہ پنسلوں پر دھاگوں کی مدد سے قرآن کریم کی بُنائی کریں گے۔ آپ نے بال پین پر مختلف رنگ کے دھاگوں سے ناموں کی بُنائی دیکھی ہوگی، اسی طریقے سے شاہ نواز نے پورے قرآن کریم تیار کیا ہے۔ اپنے اس انوکھے شوق کی تکمیل کیلئے شاہ نواز کو 10 برس مسلسل محنت کرنی پڑی۔ 8000 پنسلوں پر 114 سورتوں کی بُنائی مکمل ہوئی۔ شاہ نواز نے سورتوں کے نام الگ ڈیزائن سے تیار کئے ہیں، اس کیلئے انہوں نے آسمانی رنگ کا بیک گراونڈ رکھا ہے جس میں انہوں نے 8 سے10 تک پنسلوں کا استعمال کیا ہے۔ یہ ایک الگ فنی شاہکار ہے جبکہ
سورت کی آیات کو دوسرے انداز سے لکھا ہے جس کیلئے 50 سے 10 تک پنسلوں کا استعمال ہوا ہے۔ ہر سورت کی تکمیل کے بعد ان پنسلوں کو خوبصورت انداز سے الگ الگ فریم میں سجا دیا ہے جس کیلئے انہوں نے پلاسٹک کے کلپس سے جوڑا ہے۔ بھورے رنگ کی پنسلوں پر کالے رنگ کے دھاگے جوڑ کر بیک گراؤنڈ بنایا ہے جبکہ
آیات اور ان پر اعراب کی بُنائی کیلئے سفید رنگ کے دھاگوں کا استعمال کیا ہے۔ شاہ نواز 2014ء میں سندھ پولیس سے ریٹائرڈ ہوئے تھے۔ شاہ نواز دنیا کے پہلے شخص ہیں جنہوں نے پنسلوں پر دھاگے کی سجاوٹ سے قرآن نسخہ تیار کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ فن کی طرف میرا میلان اس وقت سے تھا جب میں ابتدائی کلاس میں پڑھتا تھا۔ پھر زندگی بھر یہ شوق پروان چڑھتا رہا۔ 2002ء میں انہوں نے اسماء الله الحسنىٰ کو عربی خط میں اسی انداز سے تیار کیا اور اپنے اس فن کو کراچی میں ہونے والی ایک قومی نمائش میں پیش کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے بُنائی کا یہ فن جیل میں ڈیوٹی کے دوران قیدیوں سے سیکھا تھا تاہم
قیدی قلم پر دھاگوں کی مدد سے مختلف لوگوں کے ناموں کی بُنائی کرتے تھے لیکن میں نے اس فن کو کلام الٰہی کی بنائی کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ شاہ نواز ملہی نے اس مقصد کیلئے جو پنسل استعمال کی ہے وہ ورد ہندی کی لکڑی سے تیار شدہ ہے اور اس لکڑی کو دیمک اور دیگر مضر کیڑے نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ شاہ نواز کہتے ہیں کہ اس پروجیکٹ پر میں روزانہ 8 گھنٹے کام کرتا رہا یہاں تک
کہ 10 برس بعد اب جا کر یہ پورا ہوا۔ اس عظیم منصوبے پر اٹھنے والی لاگت سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ میں نے اس پر سب کچھ لگا دیا یہاں تک کہ اپنا بڑا گھر بھی بیچ ڈالا اور اب چھوٹا مکان لے لیا ہے البتہ کچھ عزیز واقارب نے بھی اس کام میں تعاون کیا جو تقریباً 30 لاکھ روپے کے بقدر ہے۔ (الجزیرہ)