کویت اردو نیوز 19 جون: روزنامہ القبس کی رپورٹ کے مطابق کویت کی وزارت داخلہ اس وقت تقریباً 10 ممالک کے لیے ہر قسم کے ویزوں کو روکنے کی تجویز کا مطالعہ کر رہی ہے جن میں سے اکثریت کا تعلق افریقہ سے ہے جن میں مڈغاسکر، کیمرون، آئیوری کوسٹ، گھانا، بینن، مالی اور کانگو شامل ہیں جبکہ
دیگر 3 ممالک افریقہ کے علاوہ ہیں۔ باخبر سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اس رجحان کی وجہ ان ممالک کے شہریوں کی تعداد ہزاروں میں ہونے کے باوجود ان ممالک میں سے زیادہ تر کے لیے ملک کے اندر سفارتخانوں کی عدم موجودگی ہے جس کی وجہ سے ان ممالک کے ایسے شہریوں کو جن کے خلاف عدالتی کارروائیوں کے ذریعے رہائشی قانون کی خلاف ورزی، ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ، نشہ آور ادویات اور غیر اخلاقی کاموں میں ملوث ہونے کی وجہ سے ملک بدری میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ذرائع نے نشاندہی کی کہ
ان ممالک کے شہریوں سے خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈی پورٹ کرنے کے عمل کو جو چیز پیچیدہ بناتی ہے وہ یہ ہے کہ ان میں سے کچھ جان بوجھ کر اپنے پاسپورٹ چھپاتے، تلف یا ضائع کر دیتے ہیں جس سے سکیورٹی سروسز کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ
#وزارة_الداخلية تدرس منع #تأشيرات 10 دول
• نظراً لصعوبة إجراءات إبعاد رعايا تلك الدولhttps://t.co/fNVQ7kflwd
— القبس (@alqabas) June 18, 2022
ان ممالک کے کویت کے اندر سفارت خانے نہیں ہیں جو ایسے افراد کے لیے سفری دستاویزات بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں جو انھیں ملک چھوڑنے کے قابل بناتے ہیں۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وزارت داخلہ نے مملکت سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات دونوں میں ان میں سے کچھ ممالک کے سفارت خانوں کا سہارا لے کر ایسے لوگوں کی سفری دستاویزات حاصل کیں جو طویل عرصے سے جلاوطنی کی قید میں ہیں اور جن کا تعلق ان ممالک سے ہے اور اس میں کامیاب ہوئے اور پھر انہیں ان کے ملکوں میں بھیج دیا گیا۔
ذرائع نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ان ممالک کی اکثریت کے پاس اپنے ملک بدر کیے گئے شہریوں کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے ان کے لیے براہ راست یا ٹرانزٹ کے ذریعے بھی پروازیں نہیں ہیں۔