کویت اردو نیوز 28 جون: پاکستانی بحریہ نے 10 دن تک سمندر میں گم رہنے والے عمانی شہریوں کو ڈھونڈ کر ان کی جان بچا لی، عمانی نوجوان 10 دن تک صرف 4 لیٹر پانی کے سہارے زندہ رہے۔
تفصیلات کے مطابق سلیم اور علی الجعفری نامی دو عمانی نوجوان اپنے آبائی شہر الاسخرہ سے اپنی موٹر بوٹ پر روانہ ہونے کے بعد سمندر میں گم ہو گئے تھے جنہیں 10 دن تک سمندر میں گم رہنے کے بعد پاکستانی بحریہ کے ملاحوں کی طرف سے بچایا گیا۔ عمانی نوجوانوں کا کہنا تھا کہ "ہمارے پاس صرف چار لیٹر پانی موجود تھا جسے ہم ایک وقت میں چند قطروں سے زیادہ نہیں پیتے تھے تاکہ مدد پہنچنے تک ہم زندہ رہ سکیں”۔ دونوں نوجوانوں کو 19 جون کو پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے گشت کرنے والے جہاز "ژوب” کے ذریعے
ڈھونڈا گیا جو 18 جون کو سلطنت عمان کی مدد کی درخواست کے بعد حکومت پاکستان کی طرف سے جاری کردہ احکامات پر عمل کر رہا تھا۔ دونوں نوجوان صوبہ بلوچستان اور ایران کے ساتھ سمندری حدود کے قریب پائے گئے۔ عمانی ماہی گیروں میں سے ایک نے پاکستانی ماہی گیروں کے فراہم کردہ سیٹ فون سے عمان میں اپنے اہل خانہ کو کال کی اور
اس کی کال موصول ہونے پر اس کے اہل خانہ نے عمانی حکام کو اطلاع دی کہ وہ پاکستان کے ساحل کے قریب ہیں۔ تلاش اور بچاؤ میں پاکستانیوں کی مدد کرنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر، اس نمبر کو عمانی حکام نے اپنے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ شیئر کیا لیکن خراب موسم کی وجہ سے سیل فون کا سگنل منقطع ہو گیا۔
دونوں نوجوان 20 جون کو کراچی جبکہ اس سے اگلے دن مسقط پہنچے اور آخرکار دونوں نوجوانوں اور ان کے خاندانوں کی سخت آزمائش کا خاتمہ ہوا جو دونوں نوجوانوں کے سمندر میں گم ہونے کے باعث پریشانی کا شکار رہے۔
عمان میں تعینات پاکستانی سفیر محمد عمران علی چوہدری کا کہنا تھا کہ ” پاکستان کی دوسرے ممالک کے ساتھ مشترکہ بحری مشقوں کا بنیادی مقصد جنگوں کے علاوہ سمندر میں پھنسے چھوٹے جہازوں کا سراغ لگانا، لوگوں کی مدد کرنا، اسمگلنگ جیسی سرگرمیوں کو روکنا اور کسی بھی قسم کی مدد کا فوری جواب دینا ہے”۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ” امکان ہے کہ دونوں افراد کو کراچی میں نیول بیس پر رکھا گیا ہو اور یہ صرف پروٹوکول کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اس لیے بھی ہے کہ سمندر میں 10 دن گم رہنے کی وجہ سے ان کی صحت پر پڑنے والے منفی اثرات کے پیش نظر انہیں اچھی طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں”۔
دوسری جانب پاکستان میں عمان کے سفیر ڈاکٹر محمد عمر المرحون نے کہا کہ "ہمیں یہ توقع نہیں تھی کہ 10 دن تک سمندر میں گم رہنے کے بعد انہیں کوئی بھی تلاش کر سکے گا کیونکہ بحیرہ عرب اور بحر ہند میں موسم کے بہت غیر متوقع صورتحال جیسے تیز ہوا کے دھارے، طوفان ہوتی رہتی ہے تاہم ہم پاکستانی حکام کے تعاون سے پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی شکل میں گمشدہ عمانی نوجوانوں کو تلاش کرتے رہے”۔
اگرچہ عمان کی طرف سے پاکستان کو بھیجی گئی درخواستیں شاذ و نادر ہی ہوتی ہیں لیکن یہ اکثر ان ممالک کو موصول ہوتی ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ سمندری حدود کا اشتراک کرتے ہیں۔
"آج کی بحریہ طویل فاصلے تک پتہ لگانے والے جدید ترین آلات سے لیس ہے جو تلاش اور بچاؤ کے مشن کے دوران ان کی بہت مدد کرتی ہے اور لاپتہ افراد کے نقاط کو بار بار بحری جہازوں تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ وہ جہاز جو اس علاقے کے قریب سے گزرتے ہوں جہاں وہ آخری بار دیکھے گئے تھے۔ ان پر نظر رکھیں”۔
یہ دونوں افراد موٹر سے چلنے والی ایک چھوٹی کشتی جو بنیادی طور پر دیگر سرگرمیوں کے علاوہ ماہی گیری کے لیے استعمال ہوتی تھی پر پائے گئے جس میں ایک سایہ دار شیڈ لگایا گیا تھا تاکہ سورج کی تیز شعاعوں سے محفوظ رہا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ "سمندر میں طویل عرصے تک زندہ رہنا کوئی آسان بات نہیں ہے اور خدا کا شکر ہے کہ یہ لوگ اتنے عرصے تک سمندر کی سختیوں کا سامنا کرنے کے بعد بھی ٹھیک تھے”۔