کویت اردو نیوز 19 ستمبر: سعودی عرب کی وزارت تجارت نے مکہ مکرمہ میں کنٹریکٹ سیکٹر میں معلات کو چھپانے کے جرم میں سعودی عدالت سے سزا پانے والے ایک سعودی اور پاکستانی شہری کی تشہیر کی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ کیس ایک
کمرشل عمارت سے متعلق تھا۔ کیس میں رہائشی کے بارے میں اس وقت رپورٹ کیا گیا جب اس نے ایک شہری فانڈیشن کے اکاؤنٹ سے 1 لاکھ ریال کا چیک بغیر بیلنس کے جاری کیا۔ اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ ایک شخص کو دی گئی رہائش کو چھپایا جارہا ہے اور اس شہری کو تجارتی سرگرمیوں کیلئے اپنے اکاؤنٹ کے استعمال کا اختیار دیا گیا تھا، اس طرح دونوں کی جانب سے جرم کا ارتکاب واضح ہوگیا۔ اس کیس میں جن معاملات کو کور اپ فراہم کیا جارہا تھا ان میں معاہدوں پر دستخط کرنا ، چیک لکھنا ، بینک اکاؤنٹس کا انتظام کرنا، معاہدہ کی سرگرمیوں سے آمدنی جمع کرنا اور مملکت سے باہر رقوم کی منتقلی کرنا شامل تھا۔
وزارت تجارت نے مکہ مکرمہ میں فوجداری عدالت کی طرف سے جاری کردہ عدالتی فیصلے کو شائع کردیا۔ فیصلے کے مطابق خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانہ اور بدنام کرنا، ان کی سہولیات بند کرنا، ان کی تجارتی سرگرمی کو ختم کرنا، لائسنس منسوخ کرنا، تجارتی رجسٹریشن منسوخ کرنے کی سزا دی گئی ہے۔ یاد رہے کہ انسداد روپوشی پروگرام نے تمام تجارتی اداروں کو تجارتی سرگرمیاں چھپانے سے روکا ہے اور سرکاری ایجنسیوں کی جانب سے جاری بازار کے قواعد کی پابندی کرنے کو لازم قرار دیا ہے۔ان قواعد کے مطابق
غیر قانونی رہائش پذیر افراد کو نہ تو ملازمت دی جاسکتی، نہ ان سے دستاویزی لین دین کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ان کو رہنے کے لئے کوئی جگہ فراہم کی جا سکتی ہے۔ ان غیر سعودیوں کو ادائیگی کے الیکٹرانک طریقے فراہم کئے جاسکتے نہ ہی الیکٹرانک انوائسز دی جا سکتی ہیں۔اینٹی کور اپ پروگرام جدید طریقہ کار پر انحصار کرتا ہے جو غیرقانونی رہائش پذیر افراد کے ذرائع کو محدود کرنے اور ان کی تجارتی نقل و حمل کو ختم کرنےمیں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ 20 سرکاری ایجنسیاں اس مقصد کیلئے مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا کا تجزیہ کرتے ہوئے خفیہ تکنیکوں سے معاملات کو کنٹرول کررہی ہیں۔ ان جرائم میں ملوث افراد کو پانچ سال تک قید اور 50 لاکھ ریال تک جرمانہ کے علاوہ دیگر سزائیں بھی دی جاسکتی ہیں۔