کویت اردو نیوز 03 فروری: مشکلات ایک سے 500 ہو گئیں جب ایک 17 سالہ بھارتی شرمیلا شنکر نامی نوجوان بدھ کے روز بارہویں جماعت کے بورڈ امتحان کے پہلے دن ریاضی کا پرچہ دینے کے لیے کمرہ امتحان میں داخل ہوا لیکن
سوالات کا سامنا کرنے سے پہلے ہی بھارتی ریاست بِہار کے بہار شریف سے تعلق رکھنے والا نوجوان اپنے اعصاب کھو بیٹھا اور امتحانی مرکز میں 500 طالبات کے درمیان خود کو اکیلا پا کر بے ہوش ہو گیا۔
علامہ اقبال کالج کا طالب علم سندر گڑھ کے علاقے برلیئنٹ کانونٹ اسکول کے امتحانی مرکز میں اپنے حواس کھو جانے کے بعد اسپتال جا پہنچا۔ لڑکے کے خاندان کا کہنا تھا کہ "یہ محسوس ہونے کے بعد کہ وہ 500 لڑکیوں کے ہجوم میں اکیلا لڑکا ہے، بے حد گھبرا گیا۔ بہار شریف صدر اسپتال میں لڑکے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ "اس کے سر میں درد تھا اور بخار بھی تھا”۔
اسکول انتظامیہ نے کہا کہ لڑکے نے ممکنہ طور پر غلطی سے اپنی جنس کا ذکر ‘خواتین’ کے طور پر کیا جس کی وجہ سے کارڈ پر اس کی جنس لڑکی لکھی گئی اور اسے لڑکیوں سے بھرا ایک سینٹر الاٹ کر دیا گیا۔
امتحانی مرکز کے پرنسپل ششی بھوشن پرساد نے کہا کہ "جب لڑکے نے دیکھا کہ اس کے ایڈمٹ کارڈ پر اس کی جنس غلطی سے بطور لڑکی درج کی گئی ہے، تو اسے فوراً درست کروانا چاہیے تھا، طلباء کو کوئی بھی اصلاح کرنے کے لیے 20 دن دیئے جاتے ہیں تاہم ایسا لڑکے، اس کے سرپرست یا اس اسکول کی طرف سے لاپرواہی ہے جہاں اس کا فارم بھرا گیا تھا‘‘۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 17 سالہ شنکر نامی طالب علم کو جس کمرہ امتحان میں بھیجا گیا وہاں وہ اکیلا لڑکا اور 500 دیگر طالبات پرچہ دینے کے لیے موجود تھیں۔
شنکر کو جب معلوم ہوا کہ وہ کمرہ امتحان میں اکیلا ہے تو اس دوران وہ بے ہوش ہو کر فرش پر گر پڑا جس کے بعد اسے اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسپتال میں زیرِ علاج شنکر کا کہنا تھا کہ اب بھی میرے سر اور آنکھوں سمیت دیگر جسم میں درد ہے۔
بھارتی طالب علم کے ساتھ یہ ایک معمولی غلطی کی وجہ سے ہوا۔ طالب علم کے ایڈمٹ کارڈ پر غلطی سے لڑکی لکھ دیا گیا تھا جس کی وجہ سے اس کو لڑکیوں کے لیے مختص امتحانی سینٹر بھیج دیا گیا تھا۔