کویت اردو نیوز 26 فروری: اس میں کوئی شک نہیں کہ ’’ٹک ٹاک‘‘ پلیٹ فارم دنیا میں سے سے زیادہ مقبول ویڈیو پلیٹ فارم بن گیا ہے تاہم حیران کن طور پر چین میں ایسا نہیں ہے۔
ایک ارب کی آبادی والا ملک چین ایک اور ایپ پر انحصار کرتا ہے یہ کم نقصان دہ پروڈکٹ ہے اور چین نے اسے اپنے نوجوانوں کی حفاظت کے لیے ڈیزائن کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے ماہرین نے ایک نئی تکنیکی رپورٹ میں کہا ہے کہ ’’ ٹک ٹاک‘‘ پلیٹ فارم نوجوانوں اور نوعمروں کے آلات تک رسائی حاصل کرتا ہے۔ چین میں ایسا نہیں ہے کیونکہ چین اپنے ہاں ایک دوسرے پلیٹ فارم کے مقامی ورژن کو اپناتا ہے۔ چین میں سب سے مقبول ایپ ’’ٹک ٹاک‘‘ نہیں ہے۔ چین میں استعمال کی جانے والی ایپ ’’ڈاؤین‘‘ ہے۔ Douyin کے استعمال کی وجہ صارفین کے تحفظ کے لیے اس کے قوانین ہیں۔
’’ڈاؤ یِن ‘‘ میں تمام خصوصیات تقریبا ’’ٹک ٹاک‘‘ جیسی ہیں تاہم اس میں ایک ضروری فرق یہ ہے کہ یہاں 14 سال سے کم عمر صارفین کو اپنے تحفظ کے لیے ’’ٹین موڈ‘‘ استعمال کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔
اس طرح ایپ کے بچوں پر منفی اثرات کو کافی حد تک کم کرلیا جاتا ہے۔ ’’ڈاؤ یِن ‘‘ کے ’’ٹین موڈ‘‘ کے استعمال کو روزانہ صبح 6 سے رات 10 بجے کے درمیان صرف 40 منٹ تک محدود کردیا گیا ہے۔ اس طرح اس پابندی سے بچوں کے لیے کافی نیند کے حصول کی کوشش کی گئی ہے۔
نو عمرافراد کو صرف سائنسی، صحت اور دیگر مواد میں سے خاص طور پر منتخب کردہ اور احتیاط پر مبنی "متاثر کن” مواد پیش کیا جاتا ہے۔
نیو یارک کے لیے امریکی محکمہ دفاع کے چیف پروگرام آفیسر نکولس چیلان کے مطابق’’ڈاؤ یِن ‘‘ حفاظتی اقدامات کے ایک سیٹ کے ذریعے ایک نوجوان چینی صارف کے پلیٹ فارم پر خرچ کیے جانے والے وقت اور اسے دیکھتے ہوئے استعمال ہونے والے مواد کی اقسام پر بھی نظر رکھتا ہے۔
ماہر نے بتایا کہ ’’ٹک ٹاک ‘‘اور ’’ڈاؤ یِن ‘‘ کے درمیان الگورتھم میں کافی فرق ہے۔ چین میں ’’ڈاؤ یِن ‘‘ کے ذریعہ نو عمر بچوں کے لیے سائنسی، تعلیمی اور تاریخی مواد پیش کیا جاتا ہے اور باقی صارفین کو احمقانہ رقص، بے ہودہ اور فضول اور چھچھوری ویڈیوز دیکھنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ ماہر نے کہا کہ چین اس پالیسی سے بظاہر امریکیوں اور دیگر کو بے وقوف بنا رہا ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں بچے اور نوجوان روزانہ اوسطاً 91 منٹ کی ’’ٹک ٹاک‘‘ ویڈیوز دیکھتے ہیں۔ یہ ویڈیوز نوجوانوں کی آنکھوں، کانوں، دلوں اور دماغوں پر اثرات مرتب کر رہی ہیں۔
امریکہ میں نوجوانوں پر ’’ٹک ٹاک‘‘ کے بڑے پیمانے پر اثرات کے بارے میں خدشات کی بنا پر فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن کے چیئرمین برینڈن کار سے ایپل کے ایپ سٹور سے ٹک ٹاک کو ہٹانے کا مطالبہ کردیا ہے۔