کویت اردو نیوز 08 مئی: ہنی بیجرسعودی عرب سمیت کئی ملکوں میں پایا جاتا ہے، یہ سانپ اور بچھو کی زہرسے بھی محفوظ رہتا ہے۔
ہنی بیجر’ نامی ایک خون خوار جاندار کا شمار ان جانوروں میں ہوتا ہے جو چیتے، شیر،سانپ اور بجھو جیسے خطرناک جانوروں کے خلاف لڑتا ہے اور انہیں شکست سے دوچار کرتا ہے۔
حال ہی میں انڈیا سے اس جانور کی ایک ویڈیوسوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں ہنی بیجرکو تین شیروں سے لڑتے اور آخر کار انہیں شکست دے کراپنی جان بچانے میں کامیاب ہوتے دکھایا گیا ہے۔
ہندوستانی جنگلات کے ملازم کی طرف سے پوسٹ کی گئی ایک عجیب و غریب ویڈیو میں تین چیتوں اور ایک ہنی بیجرکے درمیان لڑائی دکھائی گئی ہے۔ اس میں ایک "ہنی بیجر” کا سامنا تین بڑے چیتوں سے ہوتا ہے اور وہ جیت کرانہیں شکست سے دوچار کرتا ہے۔ ویڈیو پوسٹ کرنے والے شخص کا کہنا ہےکہ یہ ایک بہادر جانور ہے۔
ٹویٹر پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کے ساتھ ہندوستانی جنگلات کے افسر سوسنتا نندا نے چیتوں کو شکست دینے والے جانور کو "فیلڈ مارشل” قرار دیا جو تین بڑے چیتوں سے لڑ کر فاتح بن کر ابھرتا ہے۔
نندا نے کہا کہ "ہنی بیجر’’ کی جلد نمایاں طور پر موٹی اور چکنی ہوتی ہے۔ یہ اسے آزادانہ طور پر گھومنے کی اجازت دیتی ہے اور اس کا جسم اسے گردن سے پکڑے جانے پر بھی حملہ کرنے کا موقع دیتا ہے۔ اسے سانپ کا زہر اور بچھو کا ڈنگ بھی اثر نہیں کرتا۔
"ویکیپیڈیا” انسائیکلوپیڈیا کے مطابق ہنی بیجر جھاڑیوں میں رہنے والا ایک خورن خوار جانور ہے جس کا تعلق ویسلز کے خاندان سے ہے۔ یہ افریقہ اور جنوبی اور مغربی ایشیا کے علاقوں جیسے بلوچستان، مشرقی ایران، جنوبی عراق، سعودی عرب اور جنوبی عمان میں رہتا ہے۔
"ہنی بیجر” کو اس کے سیاہ رنگ کی وجہ سے ایک منفرد سفید پٹی سے پہچانا جاتا ہے جو سر کے اوپر والے حصے سے لے کر دم تک پھیلی ہوتی ہے۔ یہ انگلیوں والے جانوروں میں بھی شامل ہے۔ اس کے ہر پاؤں پر انسانی قدم کی طرح 5 انگلیاں ہیں اور ہر ایک پیر میں بہت تیز پنجے ہوتے ہیں۔
یوٹیوب پر متعدد ویڈیوز سے پتہ چلتا ہے کہ ہنی بیجر کسی بھی شکاری، یہاں تک کہ شیروں سے نہیں بھی ڈرتا۔ وہ ہمیشہ ان جانوروں پر حملہ کرتا ہے جو اس سے زیادہ وحشی ہیں۔ اپنی فطری خوبیوں کی وجہ سے یہ لڑائیوں عموما دشمن کو شکست سے دوچار کرتا ہے۔
اس کی موٹی چکنی جلد اور بہت ڈھیلی جلد ہوتی ہے جس کے نیچے موٹی چربی والے ٹشوز ہوتے ہیں جن میں کسی جانور کا پنجہ نہیں گھس سکتا، اس لیے اس کی گردن میں جلد کی موٹائی تقریباً 6 ملی میٹر تک پہنچ جاتی ہے اور اس میں ایک خاص غدود بھی ہوتا ہے جو تیزمائع بو خارج کرتا ہے۔
یہ بو بھی دوسرے درندوں کو اس کے قریب آنے سے روکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ان بہادر جانوروں میں سے ایک ہے جو چیلنجنگ ماحول میں زندہ رہنے کے لیے تیار ہوا ہے۔
"ہنی بیجر” ایسے ماحول میں رہتا ہے جہاں بہت سے شکاری ہوتے ہیں جیسے کوبرا سانپ، شیر اور چیتا وغیرہ۔ اس کے ساتھ لڑنے والے درندے لڑتے لڑتے تھک جاتے ہیں جس کے بعد وہ لڑائی ختم کردیتے ہیں۔
شہد خور:
ان خصوصیات میں سے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ہنی بیجر بنیادی طور پر اپنی درندگی کی وجہ سے دوسرے جانوروں کا گوشت کھانے کو ترجیح دیتا ہے لیکن حقیقت میں وہ شہد کا عاشق ہے۔ اس کا پہلا حملہ چھتے پر ہوتا ہے۔ اس لیے اسے "ہنی بیجر” کہا جاتا تھا۔ یہ شہد کی مکھیوں کے ڈنک سے نہیں ڈرتا، کیونکہ یہ اس کی جلد کی موٹائی کی وجہ سے اسے ڈنک نہیں دے پاتیں۔