کویت اردو نیوز،10جولائی: یونان کشتی حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والے پاکستانی 28 سالہ نوجوان عثمان صدیق نے کہا ہے کہ ہماری کشتی 2 دن تک ایک ہی مقام پر دائرے کی شکل میں چکر لگاتی رہی اور جب رات ہوئی تو امیدیں ختم ہو گئیں۔
عثمان صدیق جو صوبائی پولیس میں کانسٹیبل ہے اور اپنے 4 دوستوں کے ہمراہ لیبیا روانہ ہوا، اس نے وطن واپسی پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ رات نیوی کا جہاز آیا جس نے رسی لگانے کی کوشش کی تو کشتی الٹ گئی لیکن رسی ڈالنے والے جہاز نے ہمیں بچانے کی کوشش نہیں کی۔
پاکستانی عثمان صدیق نے وطن واپسی پر بتایا کہ فجر کے وقت لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئے تھے، ہمیں بتایا گیا کہ اٹلی کی حدود میں ہیں، چھٹے دن ڈھائی بجے جرمنی کا ایک جہاز آیا جس نے ہمیں پانی دیا اور واپس چلا گیا۔
عثمان صدیق نے بتایا کہ جب جہاز الٹا تو چار سے پانچ گھنٹے تک ہم سمندر میں بچنے کے لیے ہاتھ پاؤں مارتے رہے، لیکن میں معجزانہ طور پر حادثے میں محفوظ رہا۔
عثمان صدیق کے مطابق کشتی میں 700 افراد سوار تھے جن میں 350 پاکستانی تھے۔
عثمان صدیق کے مطابق کشتی میں سوار ہونے سے قبل ہم سے لائف جیکٹس کے لیے رقم وصول کی گئی تھی، لیکن 6 روز تک سمندر میں کشتی چلتی رہی اور ہم نے نہ کوئی کنارہ دیکھا نہ کوئی جزیرہ