نئی دہلی: (کویت اردو نیوز )کینیڈا کے ہاتھوں عالمی سطح پر ہزیمت کا سامنا کرنے کے بعد بھارتی حکومت نے شرمسار ہونے سے بچنے کیلئے من گھڑت کہانیاں بنانا شروع کردیں ۔
بھارتی خبررساں ادارے نے سکھ راہنما گروپتونت سنگھ پنوں پر نیا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’مذہبی خطوط پر ہندوستان کے ٹکڑے ٹکڑے کردینا چاہتے ہیں ” ۔
بھارتی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی سیکیورٹی ایجنسیز نے حال ہی میں ایک نیا ڈوزئیر مرتب کیا ہے جس میں گرپتونت سنگھ پنوں کی مذہب کی بنیاد پر ملک کو بےشمار حصوں میں تقسیم کرنے کے انکے مبینہ منصوبوں کا خطرناک خاکہ پیش کیا گیا ہے، اس ڈوزئیر کے بعد پنوں کیخلاف ہندوستان میں 16 خطرناک مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
پنوں پر یہ تمام کیسز ہماچل پردیش، ہریانہ، دہلی، پنجاب، اتراکھنڈ سمیت مختلف مقامات پر درج کئے گیے ہیں۔
بھارتی انٹیلی جنس رپورٹ میں سکھ راہنما پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ گرپتونت سنگھ کا مقصدمذہبی خطوط پر ہندوستان کو متعدد ممالک میں تقسیم کرنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پنوں کے ارادوں میں سے ایک مسلم ریاست کا قیام ہے، جسکا تصور ”ڈیموکریٹک ری پبلک آف اردوستان“ کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
سکھ راہنما پر کشمیریوں کو بنیاد پرست بنانے کیلیے سرگرم ہونے کا الزام لگایا گیا ہے،
سکھ راہنما گرپتونت سنگھ پنوں کون ہیں؟
گرپتونت سنگھ پنوں کا خاندان 1947ء میں پاکستان سے امرتسر ہجرت کر گیا تھا ، اس وقت گرپتونت سنگھ پنوں امریکہ میں اٹارنی ایٹ لاء ہیں اور انکا تعلق ”سکھس فار جسٹس“ (SFJ) سے ہے، ”سکھس فار جسٹس“ امریکہ میں قائم ایک علیحدگی پسند گروپ ہے جو خالصتان کا حمایتی ہے ۔