سعودی عرب کے وزیر حج وعمرہ محمد صالح بنتن نے کہا کہ ’ان کا ملک حفظان صحت کے ضوابط کی پابندی کے ساتھ عمرہ بتدریج بحال کرنے والا ہے’۔ عمرہ کو آسان تر بنانے سے متعلق عمرہ فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے سعودی وزیر حج وعمرہ نے آئندہ مرحلے میں عمرہ و زیارت کے مرحلہ وار بحالی کی تفصیلات بیان کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ: ’آئندہ مرحلے میں عمرہ کی کارروائی کے سلسلے میں جدید ٹیکنالوجی پر انحصار کیا جائے گا تاکہ عمرہ کمپنیاں اور ادارے اندرون اور بیرون ملک عمرہ پیکیج جدید شکل میں متعارف کرا سکیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’وزارت ایک ایپ جاری کرے گی۔ عمرہ کے خواہشمند افراد اس کے ذریعے اپنی آسانی کو پیش نظر رکھتے ہوئےعمرہ ادا کرنے کی تاریخ اور وقت کا تعین کریں گے۔‘ عمرہ کمپنیاں اور ادارے اس حوالے سے اندرون مملکت اور باہر سے عمرے کے لیے آنے والوں کو اپنی خدمات پیش کریں گی۔
وزیر حج نے بتایا کہ عمرہ پروگرام کے سلسلے میں 30 سے زیادہ سعودی اور بین الاقوامی کمپنیوں کو کام کا موقع دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’عمرہ کمپنیاں آن لائن اپنی خدمات پیش کریں گی اور عمرے پر آنے والوں سے رابطے میں رہیں گی۔ پہلی تبدیلی اندرون و بیرون ملک سے مسجد نبوی کے زائرین کے حوالے سے کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اطمینان دلایا کہ وزارت حج، عمرہ کمپنیوں اور کارکنان کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے۔ اس مرحلے میں ان کے ساتھ ہے اور ادارہ جاتی تبدیلی کے مرحلے میں بھی ان کے ساتھ ہو گی تاکہ عمرہ کمپنیاں اور ادارے طاقتور اقتصادی گروپ کے طور پرابھریں اور اعلی معیاری خدمات فراہم کرسکیں۔ ان کا کہنا تھاکہ عمرہ کمپنیاں اندرون ملک سے عمرہ کرنے والے سعودیوں، مقیم غیر ملکیوں، جی سی سی ممالک اور دنیا بھر کے عمرہ زائرین کو خدمات فراہم کریں گی۔
یہ خبر بھی ضرور پڑھیں: 34 ممالک کی پابندی ہٹانے کا فیصلہ پھر نہ ہو سکا
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب عمرہ زائرین کی خدمت کے لیے اپنی توانیاں وقف کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ 2030 تک سالانہ تین کروڑ عمرہ زائرین کی میزبانی کرنا چاہتے ہیں۔ بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمرہ زائر کو عمرے کی درخواست دیتے ہوئے کرونا سے پاک ہونے کا سرٹیفیکٹ دینا ہوگا۔
یاد رہے کہ سعودی وزارت خارجہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے تحت 26 فروری کو عمرے اور مسجد نبویﷺ کی زیارت کے لیے سعودی عرب آمد پر تاحکم ثانی عارضی پابندی لگا دی تھی۔ یہ پابندی سعودی عرب کے صحت کے اداروں کے مقرر کردہ قواعد و ضوابط کے مطابق لگائی گئی تھی۔