کویت اردو نیوز: روہت شرما کے لیے اتوار کو آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف ہندوستانی ٹیم کی کپتانی کرنا ایک تاریخی لمحہ ہوگا۔
اوپنر کے طور پر کھیلنے والے روہت شرما کا شمار بھارتی کرکٹ ٹیم کے اہم ترین بلے بازوں میں ہوتا ہے اور وہ وائٹ بال کی کرکٹ کی تاریخ میں نمایاں مقام بنا چکے ہیں۔
آج ان کے کیرئیر، شہرت ، ریکارڈز کو دیکھیں تو یہ افسانوی کہانی لگتی ہے۔ روہت کا شہرت کا سفر سال 1999 میں ایک ایسے واقعے سے شروع ہوا جس نے ان کی زندگی بدل دی۔
روہت شرما اپنے اسکول کے زمانے میں آف اسپنر بولر تھے اور ایک ٹورنامنٹ کے دوران ان کی کارکردگی نے کوچ دنیش لاڈ کی نظروں میں آگئے ، دنیش لاڈ ممبئی میں مقیم کرکٹر سدھیش لاڈ کے والد ہیں۔
وہ روہت کی کارکردگی سے اتنے متاثر ہوئے کہ انہوں نے اپنے والدین سے بات کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس وقت روہت شرما ممبئی کے بوریوالی علاقے میں اپنے چچا اور دادا دادی کے ساتھ رہتے تھے۔ جب اس کے چچا کوچ دنیش لاڈ سے ملے تو لاڈ نے روہت کو سوامی وویک آنند اسکول میں داخل کرانے پر اصرار کیا۔
اس سلسلے میں دنیش لاڈ نے بتایا کہ ان کے (روہت شرما) چچا نے مجھے بتایا کہ وہ جس اسکول میں پڑھتے ہیں اس کے لیے صرف 30 روپے فیس لی جاتی ہے اور وہ 275 روپے ادا نہیں کر سکتا۔ پھر میں نے ڈائریکٹر (سوامی وویک آنند اسکول) سے درخواست کی کہ انہیں وظیفہ دے ،
وہ پہلا طالب علم تھا جس کے لیے میں نے اسکالرشپ کے لیے درخواست دی تھی۔ ڈائریکٹر نے مجھ سے پوچھا کہ میں اس طالب علم کی مدد کیوں کر رہا ہوں۔ لیکن میں جانتا تھا کہ اس کے پاس ٹیلنٹ ہے اور وہ اچھی کرکٹ کھیلتا ہے۔ میں اسے جانے نہیں دینا چاہتا تھا۔
کوچ دنیش لاڈ کی رہنمائی روہت شرما کے کیریئر کا اہم موڑ ثابت ہوئی اور وہ انڈر 19 اور ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے رہے اور بالآخر ہندوستانی کرکٹ ٹیم کا مستقل حصہ بن گئے۔