کویت اردو نیوز : یمن کے حوثی جنگجوؤں نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر بمباری بند نہ کی تو وہ سمندر سے گزرنے والے ہر اسرائیلی جہاز کو ہائی جیک کر لیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حوثی باغیوں کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب بحیرہ احمر میں سفر کرنے والے ایک اسرائیلی کارگو جہاز کو عملے کے 25 ارکان کیساتھ ہائی جیک کرلیاگیا۔
حوثی جنگجوؤں کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا کہ اسرائیل صرف "طاقت کی زبان” کو سمجھتا ہے۔ اس لیے اسرائیلی جہاز کو ہائی جیک کر کے جہاز میں سوار 25 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا اور اگر غزہ پر بمباری بند نہ ہوئی تو اسرائیلی جہازوں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔
حوثی ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ یہ جہاز اسرائیل کی حکومت کا تھا یا کسی اسرائیلی کارگو کمپنی کا، اور نہ ہی یہ بتایا کہ اغوا کیے گئے جہاز کے عملے کے ارکان کس ملک سے تھے۔
ہائی جیک ہونے والے طیارے کے جاپانی آپریٹر NYK نے کہا کہ جہاز کے عملے کے ارکان کا تعلق فلپائن، بلغاریہ، رومانیہ، یوکرین ، میکسیکو سے تھا اور ہائی جیکنگ کے وقت جہاز کے اندر کوئی سامان موجودنہیں تھا۔
جاپان کے چیف کیبنٹ سیکریٹری ہیروکازو ماتسونو نے جہاز کے ہائی جیکنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عملے کی بحفاظت رہائی کے لیے حوثی باغیوں سے مذاکرات جاری ہیں، سعودی عرب، عمان ، ایران کی حکومتیں تعاون کر رہی ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہائی جیک ہونے والا جہاز برطانوی ملکیت ہے اور اسے جاپانی آپریٹر چلاتا ہے تاہم پبلک شپنگ ڈیٹا بیس میں اس جہاز کی فہرست دی گئی ہے جو اسرائیل کے امیر ترین تاجر کی ملکیت ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ہائی جیک کیے گئے بہاماس کے جھنڈے والے جہاز میں عملے کے 25 ارکان سوار تھے جن میں صرف بلغاریائی، یوکرینی ، فلپائنی، میکسیکن باشندے شامل تھے لیکن کوئی اسرائیلی نہیں تھا۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کی بمباری میں 13 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 25 ہزار سے زائد زخمی ہوئے جب کہ حماس کے حملوں میں شہید ہونے والے اسرائیلیوں کی تعداد 1400 سے تجاوز کر گئی۔