کویت اردو نیوز : تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے طلباء اگر اپنی کلاس، بورڈ کے امتحانات یا یونیورسٹی کے کسی پرچے میں فیل ہو جاتے ہیں تو وہ دوبارہ امتحان دینے سے مایوس ہو جاتے ہیں اور ڈرتے ہیں کہ وہ کامیاب ہوں گے یا نہیں۔
لیکن آج ہم آپ کو ایک ایسے سیکیورٹی گارڈ کے بارے میں بتائیں گے جس نے دنیا بھر میں ‘ہمت نہ ہارنے’ کی مثال قائم کی اور لوگوں کو دکھایا کہ بار بار ناکامیوں کے باوجود اگر آپ اپنے مقصد پر قائم رہیں تو کچھ بھی ممکن ہے۔ اور ایک دن کامیابی ضرور آپ کا مقدر بنے گی۔
یہ کہانی ہے جبل پور، مدھیہ پردیش، بھارت سے تعلق رکھنے والے راج کرن بروا کی، جن کے پاس نہ تو گھر تھا اور نہ ہی کوئی مضبوط ذریعہ آمدنی، لیکن اس کا ایک خواب تھا جو اب حقیقت بن گیا ہے۔
56 سالہ راج سیکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کرتا ہے اور 25 سال بعد ایم ایس سی (ریاضی) کا امتحان پاس کرکے ایک سنگ میل حاصل کیا، راج 23 بار فیل ہوا۔
خاندانی کفالت کی کمی، مالی مجبوریوں اور غیر مستحکم روزگار کے ساتھ جدوجہد کرنے کے باوجود راج کو ریاضی کے مضمون کاجنون تھا جسے وہ ترک نہیں کر سکے۔ اس کے علاوہ، اس نے اپنی ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے ہر طرح کی نوکریاں کیں۔
اس سفر میں اسے اپنے گھر والوں کی مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا جو تعلیم کے خلاف تھے، راج کی زندگی میں ایک اہم موڑ 2021 میں آیا جب اس نے آخر کار ایم ایس سی پاس کیا۔
اس حوالے سے راجکرن کا کہنا تھا کہ ‘میں بند دروازوں کے پیچھے ہی جشن منا سکتا تھا، جب میں نے امتحان کا نتیجہ سنا تو میں نے چھلانگ لگا دی اور خود کو ہائی فائیو دیا، میں باہر جا کر کسی کو بتانا نہیں چاہتا تھا کیونکہ میرے ساتھ کام کرنے والے لوگ ہیں۔ میری مثال دے کر اپنے بچوں کو طعنے دیتے تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راجکرن نے کہا کہ میں نے اس بات کا ذکر کسی سے نہیں کیا کیونکہ وہ اپنے بچوں کو کہتے ہیں کہ دیکھو اس عمر میں بھی ان کا عزم عروج پر ہے، میں کسی کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتا تھا۔
راجکرن کے مطابق 18ویں کوشش کے بعد میں بہت مایوس ہوا لیکن پھر کسی نے میری رپورٹ میڈیا میں شائع کی اور لوگ مجھے مختلف نظروں سے دیکھنے لگے، اس سے مجھے حوصلہ ملا اور میں نے دوبارہ محنت شروع کر دی۔
فی الحال ایک سیکورٹی گارڈ کے طور پر ماہانہ 5,000 روپے کمانے کے باوجود، راج کرن براوا اپنے کھانے اور رہائش کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ایک بنگلے میں کام کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے گزشتہ 25 سالوں میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے کتابوں، امتحانی فیس اور متعلقہ اخراجات پر 2 لاکھ روپے خرچ کیے ہیں۔
میں صرف اتنا چاہتا تھا کہ یہ امتحان پاس کروں اور ریاضی میں پوسٹ گریجویٹ کہلاؤں،‘‘