کویت اردو نیوز : ماہرین نے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے پاکستانیوں، بھارتیوں اور بنگلہ دیشیوں کو ویزے کا اجرا روک دیا ہے۔
خلیج ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ حکومت نے تمام کاروباری اداروں سے کہا ہے کہ وہ ملازمتیں فراہم کرتے وقت قومیتوں کے تنوع کو مدنظر رکھیں۔
دبئی میں قائم کمپنی پرافاؤنڈ بزنس سروسز کے منیجنگ ڈائریکٹر فیروز خان نے کہا کہ جب میں نے ایک ہندوستانی شہری کو ایک ایسی تنظیم میں ویزا دیا جہاں ہندوستانیوں کی اکثریت ہے تو مجھے پیغام ملا کہ تنوع کو یقینی بنایا جائے۔
سوشل میڈیا پر یہ دعوے کیے گئے ہیں کہ کچھ خلیجی ممالک میں کاروباری اداروں کو جنوبی ایشیائی باشندوں کے لیے ورک ویزا حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں انسانی وسائل کی وزارت کا کہنا ہے کہ کاروبار کو ملازمتیں فراہم کرتے وقت قومیت اور نسلی تنوع کو ترجیح دینی چاہیے۔ اس ہدایت کا مقصد کسی خاص قومیت کے لوگوں کو نشانہ بنانا نہیں ہے، بلکہ کاروبار میں نسلی تنوع پیدا کرنا اور اسے برقرار رکھنا ہے۔
انسانی وسائل کی وزارت کا کہنا ہے کہ کسی بھی کاروبار میں افرادی قوت کا کم از کم 20 فیصد متنوع ہونا چاہیے۔
دبئی میں الماس بزنس سروسز کے عبدالغفور کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں متعدد کمپنیوں کے ملازمین کی اکثریت کا تعلق پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش سے ہے، اس لیے جب یہ کمپنیاں ورک ویزے کے حصول کے لیے وزارت سے رجوع کرتی ہیں تو قومیت اور ثقافتی تنوع کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔