کویت اردو نیوز : گوگل دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سرچ انجن ہے اور اسے روزانہ لاکھوں یا اربوں لوگ استعمال کرتے ہیں۔
لیکن ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گوگل سرچ انجن کا معیار خراب ہو گیا ہے۔
یہ دعویٰ جرمنی کی لیپزگ اور بوہاؤس یونیورسٹیوں کی مشترکہ تحقیق میں کیا گیا ہے۔
ایک سال تک جاری رہنے والے اس مطالعے میں گوگل کے ساتھ ساتھ بنگ اور دیگر سرچ انجنوں پر تلاش کے نتائج کے معیار کا موازنہ کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جب گوگل پر کسی چیز کو سرچ کیا جاتا ہے تو زیادہ تر ٹاپ رزلٹ یا سب سے پہلے دیکھے جانے والے لنکس غیر معیاری مواد پر مبنی ہوتے ہیں۔
تحقیق میں 7,000 سے زیادہ مصنوعات کی تلاش کی اصطلاحات کا تجزیہ کیا گیا اور پتہ چلا کہ گوگل اور دیگر سرچ انجنوں کی طرف سے غیر معیاری مواد ظاہر کیے جانے کا زیادہ امکان ہے۔
تحقیق کے مطابق ایسی زیادہ تر ویب سائٹس اپنے مواد سے زیادہ سرچ انجن آپٹیمائزیشن (SEO) پر توجہ مرکوز کرتی ہیں۔
گوگل اکثر SEO کے استعمال کو روکنے اور غیر معیاری مواد کو کم کرنے کی کوشش کرنے کے لیے اپنے الگورتھم میں تبدیلیاں کرتا ہے۔
محققین کے مطابق ہم نے دیکھا ہے کہ کمپنیاں اس طرح کے مواد کو روکنے کے لیے الگورتھم کو ایڈجسٹ کرتی ہیں، لیکن یہ تبدیلیاں عارضی بہتری کا باعث بنتی ہیں، جس کے بعد SEO اسپامرز نئے طریقوں سے سسٹم کو شکست دیتے ہیں،
پروڈکٹ کی تلاش میں، گوگل اکثر ہار جاتا ہے، لیکن پھر بھی بنگ اور دیگر سرچ انجنوں کو پیچھے چھوڑ دیتا ہے ۔
محققین نے مطالعہ کی مدت کے دوران گوگل کی مصنوعات کی تلاش کے معیار میں بہتری کا بھی مشاہدہ کیا۔
تحقیقی نتائج پر بحث کرتے ہوئے، گوگل کے ترجمان نے غیر معیاری مواد کے مسئلے کو تسلیم کیا۔
لیکن ترجمان نے کہا کہ تحقیقی نتائج گوگل سرچ کے مجموعی معیار کی عکاسی نہیں کرتے۔
ترجمان نے کہا کہ مطالعہ میں صرف مصنوعات کے جائزے کے مواد کا جائزہ لیا گیا اور مجموعی معیار کی عکاسی نہیں ہوتی۔
کمپنی نے کہا کہ گوگل پر ہر روز مختلف موضوعات پر اربوں سرچز ہوتی ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ گوگل سرچ کے بہترین نتائج ہیں۔