فائزرکی تیارکردہ ویکسین تیسرے مرحلے کی آزمائش میں 9 فی صد مؤثر ثابت ہو گئی ہے۔
دنیا بھر میں وَبا کی شکل میں پھیلنے والے مہلک کورونا وائرس کے علاج کے لیے دوا سازکمپنی فائزر کی تیارکردہ ویکسین کے تیسرے مرحلے میں طبی لحاظ سے آزمائش جاری ہے اور اس مرحلے میں یہ کورونا وائرس کے علاج میں 90 فی صد موثر ثابت ہوئی ہے۔
کمپنی نے کہا ہے کہ اس ماہ کے آخر میں اس ویکسین کے ہنگامی استعمال کی غرض سے منظوری کے لیے امریکی ریگولیٹرز ڈرگ اور فوڈ ایڈمنسٹریشن کے ہاں درخواست دائر دے دی جائے گی۔
فائزر نے امریکا اور پانچ دوسرے ممالک میں قریباً 44 ہزار افراد پر اپنی اس نئی ویکسین کی جانچ کی ہے اور اس کی بنیاد پر ابتدائی نتائج جاری کیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق ان میں صرف 94 افراد کوویِڈ19 کا شکار ہوئے ہیں البتہ فائزر نے ان کیسوں کے بارے میں مزید کوئی تفصیل جاری نہیں کی ہے اور خبردارکیا ہے کہ اس اسٹڈی کے اختتام تک اس ویکسین کو لگوانے کے نتیجے میں کوویڈ 19 سے تحفظ کی شرح میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔
فائزر کے سینیر نائب صدر برائے کلینیکل ڈویلپمنٹ ڈاکٹر بل گروبر کا کہنا ہے کہ ’’اب ہم کم سے کم ایک امید کی پیش کش کے قابل تو ہوئے ہیں۔ ہمارا حوصلہ بہت بڑا ہے۔‘‘
عالمی ادارہ صحت اور امریکا کے حکام کے یہ کہہ چکے ہیں کہ کوویڈ 19 کے علاج کے لیے سال کے اختتام سے قبل ویکسین کی دستیابی کا امکان نہیں۔ ابتدا میں محدود تعداد میں ویکسین کی سپلائی دستیاب ہوگی اس لیے اس کی راشن بندی کی جائے گی۔
تاہم فائزر اور اس کی جرمن شراکت دار کمپنی بائیو این ٹیک کا کہنا ہے کہ وہ اس کی پیداوار میں اضافہ کررہے ہیں اور انھیں امید ہے کہ 2020ء کے اختتام تک ڈھائی کروڑ افراد کے لیے ویکسین کی پانچ کروڑ خوراکیں دستیاب ہوں گی اور 2021ء میں ایک ارب 30 کروڑ خوراکیں دستیاب ہوں گی۔
فائزر اور بائیو این ٹیک کے علاوہ آٹھ اور کمپنیاں بھی کوویِڈ کی ویکسین تیار کررہی ہیں۔ دنیا بھر میں ان کی جانچ آخری مراحل میں ہے۔ ان میں سے چار کا امریکا میں تحقیقاتی مطالعہ کیا جارہا ہے اور ان کی کوویڈ 19 کے علاج کے لیے مؤثر ہونے کی جانچ کی جارہی ہے۔
امریکا کی ایک اوردوا ساز کمپنی ماڈرنا نے بھی اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ نومبر کے اختتام تک فوڈ اور ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے ہاں اپنی تیار کردہ ویکسین کی منظوری کے لیے درخواست دائر کردے گی۔