کویت اردو نیوز : سائنس دانوں نے ہماری کہکشاں کے مرکز میں موجود بلیک ہول کی واضح اور حیران کن تصویر جاری کی ہے۔ یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین نے یہ تصویر جاری کی ہے جس میں بلیک ہول کے مقناطیسی میدان کی ساخت کو دکھایا گیا ہے۔
یہ بلیک ہول زمین سے 27 ہزار نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اور سائنسدان اس کی خصوصیات جاننے کیلیے کام کر رہے ہیں۔ تحقیق نے دریافت کیا کہ مقناطیسی میدان بلیک ہولز کے آس پاس موجود گیس اور مادے کے ساتھ تعامل کے لیے اہم ہیں۔
Sagittarius A نامی اس بلیک ہول کی پہلی تصویر 2022 میں سامنے آئی تھی لیکن نئی تصویر زیادہ واضح ہے۔
بلیک ہول M87 کے گرد روشنی کے بارے میں پچھلی تحقیقی رپورٹس میں مقناطیسی میدانوں کا انکشاف ہوا تھا، اور نئی تحقیق نے Sagittarius A کے لیے بھی یہی بتایا تھا۔ دونوں بلیک ہولز سائز میں مختلف ہیں لیکن پھر بھی ایک جیسے نظر آتے ہیں۔
اس تحقیق کےنتائج دی ایسٹرو فزیکل جرنل لیٹرزمیں شائع ہوئےہیں۔
اس سے قبل مئی 2022 میں عالمی تحقیقی ٹیم ایونٹ ہورائزن ٹیلی سکوپ (ای ایچ ٹی) کی ٹیم نے اس بلیک ہول کی تصویر جاری کی تھی اور کہا تھا کہ اس تصویر میں نظر آنے والی روشنی بلیک ہول کی طاقتور کشش ثقل کا اشارہ دیتی ہے۔ جو ہمارے سورج سے 40 لاکھ گنا زیادہ ہے۔
اس سے قبل، 2019 میں، EHT ٹیم نے انسانی تاریخ میں ایک بلیک ہول کی پہلی تصویر بھی جاری کی تھی، جو کہ ایک کہکشاں M87 میں واقع ہے۔