کویت اردو نیوز : عمر کیساتھ ساتھ ہرانسان کے دماغ میں تبدیلیاں آتی ہیں اور دماغی افعال بدل جاتے ہیں۔ بڑھاپے کیساتھ دماغ کمزور ہونا شروع ہوجاتا ہے اور اسکے نتیجے میں بڑھاپےمیں الزائمر اور ڈیمنشیاجیسی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے کہ ہماری غذائی عادات دماغی تنزلی کے سفر کو بھی تیز کر سکتی ہیں، خصوصاً فاسٹ یا جنک فوڈ کااستعمال دماغ کیلیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کی چوہوں پر کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چکنائی اور شوگر سے بھرپور غذا کا استعمال نوجوان دماغوں کی طویل مدتی یادداشت کو منظم کرنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتا ہے۔
اسی تحقیقی ٹیم کی طرف سے پہلے کی گئی ایک تحقیق میں ناقص خوراک اور الزائمر کی بیماری کے درمیان تعلق دریافت کیا گیا تھا۔
اب ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جنک فوڈ کا استعمال نوجوانوں کے دماغ کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس تحقیق میں چوہوں پر تجربات کیے گئے اور یہ دیکھا گیا کہ مختلف غذائیں ان کی یادداشت پر کیا اثرات مرتب کرتی ہیں۔ چکنائی اور شوگر سے بھرپور غذا کھانے سے ان کے دماغ میں نیورو ٹرانسمیٹر ایسٹیلکولین کی سطح بدل جاتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جنک فوڈ کھانے والے چوہوں میں اس نیورو ٹرانسمیٹر کی دماغی سطح متاثر ہوئی اور یہ کہ جانوروں نے مختلف میموری ٹیسٹوں میں خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
یہ نیورو ٹرانسمیٹر دماغی افعال جیسے سیکھنے، ارتکاز اور یادداشت کیلیے اہم ہے اور الزائمر کے مرض میں مبتلا مریضوں کے دماغ میں اس نیورو ٹرانسمیٹر کی سطح کم ہو جاتی ہے۔
محققین کا کہناتھا کہ یہ نیوروٹرانسمیٹر دماغی افعال کیلیے بہت اہم ہےاور انسانی یادداشت میں اہم کردار اداکرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنک فوڈ کے استعمال سے یادداشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اسے ریورس کرنا بہت مشکل ہے۔ نوجوانوں میں فاسٹ فوڈ کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے اور عمر کا یہ دور دماغ کے لیے بہت حساس ہوتا ہے جس کے دوران بہت اہم تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔