کویت اردو نیوز 13 جنوری: سلطنتِ عمان کے ریاستی قانون میں تبدیلی کے بعد ولی عہد کا اعلان کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سلطان عمان ہیثم بن طارق السید نے منظور شدہ آئینی ترامیم کے مطابق ذی یزن بن ہیثم بن طارق کو سلطنتِ عمان کے پہلے ولی عہد کے طور پر نامزد کردیا۔ یزان 21 اگست 1990 کو دارالحکومت مسقط میں پیدا ہوئے اور اس وقت اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنے والد کی تشکیل کردہ پہلی حکومت میں ان کی تقرری کے بعد سے وہ ثقافت، کھیل اور یوتھ کے وزیر ہیں۔
آئینی ترامیم میں ایوان نمائندگان کے کام کو منظم کرنے کے لئے نئے اصول طے کئے گئے ہیں اور قانون میں دو حکم نامے بھی جاری کیے گئے ہیں۔
شاہی حکم نامہ جاری ہونے کے بعد ہی کسی شخص کو اس نظام کے آرٹیکل (5) کے متن کے مطابق حکمرانی کا اختیار حاصل ہوگا۔ شاہی حکم نامہ ولی عہد نامزد کرنے اور ان کے کام کی تفویض کا اختیار رکھتا ہے۔
ولی عہد شہزادہ اس نظام کے آرٹیکل (10) میں طے شدہ حلف کے ذریعہ اپنے اختیارات یا ان کے سپرد کردہ کاموں کو سلطان کے سامنے انجام دیں گے۔
منگل کے روز عمان کے سرکاری ذرائع کے مطابق ذی یزن بن ہیثم بن طارق سلطنت عمان حکومت کے ترمیم شدہ نظام کے مطابق عمان کی تاریخ میں پہلے ولی عہد کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ مستقبل میں آئینی ترمیم کے بعد مینڈیٹ سلطان کے بڑے بیٹے کو منتقل کیا جائے گا۔
عمان کے شاہی حکم کے اجراء کے بعد یہ بات واضح کردی گئی کہ حکومت کا نظام مردوں میں موروثی ہے اور حکومت کی حکمرانی سلطان سے اس کے سب سے بڑے بیٹے ، پھر اس بیٹے کے سب سے بڑے بیٹے کو منتقل کردی جائے گی۔
ذی یزن عمان کی نئی حکومت میں سب سے کم عمر وزیر اور دنیا کے سب سے کم عمر وزیروں میں سے ایک ہیں۔ نئی حکومت کا وزارتی قلمدان ان کے سپرد کرنے سے پہلے ذی یزن نے عمان کی وزارت خارجہ کے دفتر میں برطانیہ میں مسقط سفارت خانے کے دوسرے سیکرٹری کی حیثیت سے کام کیا۔
عمان کے ولی عہد ذی یزن نے برطانیہ کی معروف آکسفورڈ یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں بی اے کی ڈگری حاصل کی اور اسی وجہ سے وہ نوجوانوں کی قیادت کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ یزن کا سماجی رابطوں کی سائٹ "انسٹاگرام” پر اکاؤنٹ بھی ہے جس کے ذریعے وہ اپنی سرگرمیاں شائع کرتے ہیں اور اس کے ذریعے اپنے فالورز کے ساتھ بات چیت بھی کرتے ہیں۔