کویت اردو نیوز 29 مئی”ہائبرڈ ویکسی نیشن” ایک نئے طریقہ کار سے قوت مدافعت بڑہانے کا تجربہ کامیاب رہا۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق فائزر اور آسٹرا زینیکا ویکسین کا مرکب محفوظ ہے اور اس سے قوت مدافعت بڑھ جاتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق دو مطالعات کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ "دو ہاربرڈ ویکسین” ، "آسٹرازینیکا” اور "فائزر” کا استعمال محفوظ ہے یعنی پہلی خوراک ایک ویکسین کی ہو اور دوسری خوراک دوسری ویکسین سے تو امکان ہے کہ ان کا ایک مرکب کوویڈ 19 وائرس کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ کرے گا۔ ایک ہسپانوی مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ ” اگر ویکسین کی پہلی خوراک آسٹرازینیکا کی ہو اور دوسری فائزر کی وصول کی جائے تو کوویڈ 19 کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔” خصوصی طبی جریدے "The Lancet” نے برطانوی یونیورسٹیوں آکسفورڈ اور ناٹنگھم کے ذریعہ کی گئی ایک ایسی ہی مشترکہ تحقیق کے نتائج بھی شائع کیے جس میں 460 سے زیادہ شرکاء بھی شامل تھے اور سب اسی نتیجے پر پہنچے کہ دونوں ویکسین کا مرکب بہتر نتائج دے سکتا ہے۔
ہسپانوی مطالعے کے تناظر میں کارلوس ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کے محققین نے 60 سال سے کم عمر رضاکاروں کا معائنہ کیا جنہوں نے آسٹرازینیکا کی پہلی خوراک موصول ہونے کے 8 ہفتوں بعد فائزر ویکسین کو دوسری خوراک وصول کی اور معائنے کے نتائج سے ثابت ہوا کہ ہائبرڈ ویکسین کے مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس مطالعے کے تحقیقی مقالے میں کہا گیا ہے کہ "آسٹرازینیکا کی پہلی خوراک اور فائزر کی دوسری خوراک کے بعد مدافعتی نظام کے رد عمل اور کارکردگی میں بہت اضافہ ہوا تھا جبکہ مشاہدہ کیے جانے والے منفی اثرات محدود تھے کیونکہ وہ اثرات معتدل اور زیادہ تر ویکسین حاصل کرنے کے صرف پہلے 3 دن تک محدود رہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ "اس کلینیکل ٹرائل میں ہائبرڈ ویکسی نیشن سسٹم کو استعمال کرنے کے بعد بھی اسپتال میں داخلے کی اطلاع نہیں ملی ہے جبکہ عارضی حفاظت کے تجزیے میں ہم نے (دوسری) خوراک کے بعد مدافعتی نظام کے ردعمل اور کارکردگی میں اضافہ دیکھا ہے۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے آسٹریلوی نیشنل یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن سے تعلق رکھنے والے پروفیسر پیٹر کولینیون نے کہا کہ "عالمی طبی طبقہ اس بحث میں مبتلا تھا کہ آیا ویکسین (ہائبرڈ ویکسی نیشن) میں ملاوٹ ممکن ہے اور اس سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوسکتا ہے لیکن اس تحقیقی مطالعے کے سامنے آنے کے بعد اس معاملے کی تصدیق ہوگئی اور یہ ثابت ہوگیا کہ یہ ممکن ہے کہ دونوں ویکسینوں کو اکٹھا کیا جائے اور بہتر نتیجہ حاصل کیا جاسکے لیکن پروفیسر کولینیون یہ بتانے کے خواہاں تھے کہ "اس کے باوجود اب بھی ہائبرڈ ویکسی نیشن کے عملی اطلاق سے ڈیٹا حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لیبارٹری تجربات پر مبنی اینٹی باڈی کے اعداد و شمار پر مکمل انحصار کرنے کی بجائے عملی طور پر اس بات کو یقینی بنائے۔
اپنی طرف سے آسٹریلوی یونیورسٹی آف گریفتھ میں متعدی بیماریوں کے محقق ڈاکٹر جانسن میک نے کہا کہ "ہسپانوی اور برطانوی مطالعات کے نتائج صحیح سمت کی نشاندہی کرتے ہیں اور دو مختلف ، متضاد ویکسینوں کے ساتھ ویکسی نیشن زیادہ بہتر ہوسکتی ہے لیکن انہوں نے مشورہ دیا کہ دوسری خوراک ملتوی نہ کریں۔ آسٹرازینیکا کے بعد دوسری خوراک کے طور پر فائزر وصول کریں۔