کویت اردو نیوز،22ستمبر: بھارتی کمپنی بی ایل ایس انٹرنیشنل نے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا ہے کہ، ’آپریشنل وجوہات کی بنا پر 21 ستمبر 2023 سے انڈین ویزا سروس کو آئندہ نوٹس تک معطل کردیا گیا ہے۔ مزید معلومات کے لیے بی ایل ایس کی ویب سائٹ دیکھتے رہیں۔
کینیڈا میں انڈین ویزا پروسیس سینٹر نے جمعرات کو کہا کہ انہیں ویزہ کی درخواستوں پر کام روکنے کو کہا گیا ہے۔
دونوں ممالک کا سفارتی تنازع اس وقت شروع ہوا جب کینیڈین وزیراعظم نے پیر کو اعلان کیا کہ تین ماہ قبل سکھ علیحدگی پسند ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈین حکومت کے ایجنٹس ملوث ہیں۔
اس مسئلے کی سنگینی ابھی تھمی نہیں تھی کہ جمعرات کو ویزا سروس فراہم کرنے والی انڈین کمپنی بی ایل ایس انٹرنیشنل نے اپنی ویب سائٹ پر نوٹس لگا دیا کہ، ’آپریشنل وجوہات کی بنا پر 21 ستمبر 2023 سے انڈین ویزا سروس کو آئندہ نوٹس تک معطل کردیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نئی دہلی میں بی ایل ایس کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کا کہتے ہوئے پبلیکیشن کو انڈین حکام سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا۔
18 جون کو برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں نجر کوایک گردوارے کی پارکنگ میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے ٹھیک تین ماہ بعد پیر کو ہاؤس آف کامنز میں کینیڈین وزیر اعظم نے الزام لگایا کہ اس قتل میں ’انڈین حکومت کے ایجنٹ‘ ملوث ہیں۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے انڈیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان الزامات کو ’انتہائی سنجیدگی‘ سے لے کہ جون میں وینکوور کے قریب ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈین ایجنٹوں نے کردار ادا کیا تھا۔
نتیجتاً دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفیروں کو بے دخل کر دیا ہے جبکہ انڈیا نے نجر کے قتل میں اپنے کسی بھی قسم کے کردار سے انکار کیا۔
ویزا سروس کی معطلی سے ایک روز قبل انڈین وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ وہ ’سیاسی طور پر نفرت انگیز جرائم اور مجرمانہ تشدد‘ کے باعث کینیڈا میں اپنے شہریوں کی حفاظت سے متعلق فکرمند ہیں۔
بدھ کو انڈین وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا، ’بالخصوص انڈین سفارت کاروں اور انڈین برادری کے کچھ حصوں کو دھمکیاں دی گئی ہیں جو انڈیا مخالف ایجنڈا کے خلاف ہیں۔
’لہذا انڈین شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ کینیڈا کے ان علاقوں اور ممکنہ مقامات کا سفر کرنے سے گریز کریں جہاں اس طرح کے واقعات پیش آئے ہیں۔‘
ایڈوائزری میں ان مخصوص شہروں یا مقامات کا نام نہیں لیا گیا جہاں انڈین کو جانے سے گریز کرنا چاہیے۔
وینکوور کے مضافاتی علاقے سرے میں سکھ مندر کے باہر دو نقاب پوش حملہ آوروں نے نجر کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔
نجر، خالصتان کے نام سے ایک سکھ ریاست کے قیام کے لیے سرگرم کارکن تھے اور انڈین حکام کو مبینہ دہشت گردی اور قتل کی سازش کے الزام میں مطلوب تھے۔
کینیڈا کے سکھوں کے مفادات کا دفاع کرنے والی ایک غیر منافع بخش تنظیم ورلڈ سکھ آرگنائزیشن آف کینیڈا کے مطابق انہوں نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
انڈین حکومت اوٹاوا پر الزام عائد کرتی ہے کہ اس نے انتہا پسند سکھ قوم پرستوں کی سرگرمیوں سے آنکھیں بند کر رکھی ہیں جو شمالی انڈیا سے علیحدہ ہو کر ایک آزاد سکھ ریاست قیام چاہتے ہیں۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا میں کینیڈا کے ہائی کمیشن نے جمعرات کو کہا ہے کہ انہوں نے ملک میں عملے کی موجودگی کو عارضی طور پر ’ایڈجسٹ‘ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ کچھ سفارت کاروں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔ تاہم، اس بیان میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ عملے کی موجودگی کو ایڈجسٹ کرنے کا کیا مطلب ہے
کینیڈین ہائی کمیشن کا بیان انڈیا کی جانب سے کینیڈا میں اپنی ویزا سروس معطل کیے جانے کے بعد آیا۔