کویت اردو نیوز ، 3 نومبر 2023: ایک مقامی فلسطینی ٹیلی ویژن چینل کے لیے کام کرنے والا ایک مقامی صحافی اور اس کا خاندان گزشتہ روز غزہ میں اسرائیلی بمباری میں شہید ہوگئے ، صحافی کی موت کی خبر دینے والے ساتھی رپورٹرز لائیو کوریج کے دوران روپڑے اور احتجاجا اپنا ہیلمٹ اور شیلڈ اتار کر زمین پر پھینک دیا۔
فلسطینی ٹی وی اسٹیشن نے رپورٹ دی ہے کہ "ساتھی صحافی محمد ابو حاطب اپنے خاندان کے افراد سمیت اس وقت شہید ہوئے جب اسرائیل نے غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس پر بمباری کی، جہاں صحافی کے گھر کو بھی بمباری کا نشانہ بنایا گیا”۔ .
خان یونس کے ناصر اسپتال کے طبی ذرائع نے بتایا کہ حملے میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
فلسطینی صحافیوں کی یونین کا کہنا ہے کہ ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں مرحوم صحافی کے خاندان کے 27 افراد اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے گئے ہیں۔
مشرق وسطیٰ کی خبروں پر نظر رکھنے والی نیوز ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی نے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر ایک فلسطینی مقامی چینل کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں مرحوم صحافی محمد ابو حاطب کے ساتھی رپورٹر ان کی موت کی خبر دے رہے ہیں۔
غزہ کی لائیو کوریج کے دوران رپورٹر کا کہنا ہے کہ محمد ابو حاطب اپنی اہلیہ، بیٹے اور بھائی سمیت شہید ہوگئے ہیں۔
لائیو کوریج کے دوران رپورٹر اداس اور رونےوالی آواز میں کہتا ہے کہ ’’ہم تھک چکے ہیں، مزید برداشت نہیں کر سکتے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہر منٹ میں کوئی نہ کوئی اپنی جان گنوا رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ دنیا غزہ میں ہونے والی تباہی اور جرائم کو نہیں دیکھ رہی ہے۔
رپورٹر نے کہا کہ "کوئی بھی بین الاقوامی سیکورٹی نہیں ہے، کوئی بھی چیز ہماری حفاظت نہیں کر سکتی، یہاں تک کہ وہ شیلڈ یا ہیلمٹ بھی نہیں جو ہم پہنے ہوئے ہیں۔”
اس دوران صحافی نے غصے اور دکھ سے لائیو کوریج کے دوران پریس ہیلمٹ اور شیلڈ جیکٹس اتار کر زمین پر پھینک دیے۔
صحافی کی لائیو رپورٹنگ کے دوران اینکر اپنے آنسو نہ روک سکی اور وہ بھی آبدیدہ ہو گئیں۔
صحافی نے اپنی رپورٹنگ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ صرف نام کی چیزیں ہیں، ان کا کوئی فائدہ نہیں، یہ کسی صحافی کو تحفظ نہیں دے سکتے۔
انہوں نے دکھی آواز میں کہا کہ یہ ڈھال ہماری حفاظت نہیں کر سکتی، ہم بھی مظلوم ہیں جو لائیو ٹی وی رپورٹنگ کر رہے ہیں، ہم بھی بم دھماکے میں شہید ہونے والوں کی طرح اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘آدھا گھنٹہ قبل ہمارے ساتھی صحافی محمد ابو حاطب ہمارے ساتھ تھے، لیکن اب وہ یہاں نہیں ہیں، وہ اپنی اہلیہ، بیٹے اور بھائی سمیت انتقال کر گئے ہیں۔ ‘
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جھڑپوں کے دوران جنوبی لبنان پر اسرائیلی گولہ باری میں رائٹرز کا ایک فوٹو جرنلسٹ بھی شہید ہواتھا۔
اس سے قبل غزہ پر اسرائیل کی جاری بمباری کے باعث قطری نشریاتی ادارے ‘الجزیرہ’ کے دو صحافی اہل خانہ سمیت جاں بحق ہو گئے تھے۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کی رپورٹ کے مطابق 2 نومبر تک کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری میں 36 کے قریب صحافی اور میڈیا ورکرز ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 31 فلسطینی، 4 اسرائیلی اور 4 شہری ، 1 لبنانی صحافی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 8 صحافی زخمی اور 9 صحافی لاپتہ یا حراست میں ہیں۔