کویت اردو نیوز : سعودی عرب میں پولیس نے ایک نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنانے اور اس کی ویڈیو ریکارڈ کرنے کے الزام میں پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں سماجی کارکنوں نے نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنانے اور ویڈیو بنانے والے ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی اپیل کی ہے۔
ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے ملزم کی شناخت شروع کردی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پانچ ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ دمام شہر میں پیش آیا جہاں پانچ افراد نے سڑک پر ایک نوجوان کو زدوکوب کیا۔ مقدمہ سرکاری وکیل کو منتقل کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب میں استاد پر تشدد کرنے والےکو 10 لاکھ ریال جرمانہ اور 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی ۔
عرب میڈیا کے مطابق تعلیمی اداروں اور اساتذہ کے تحفظ کے حوالے سے ہونے والی بحث میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر تعلیم نے کہا تھا کہ تعلیمی اداروں کے اساتذہ پر حملہ کرنا، ہاتھ اٹھانا یا جسمانی تشدد ایک خطرناک جرم تصور کیا جائے گا جس میں جرمانہ اور قید ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی کسی استاد یا اسکول انتظامیہ کے کسی رکن پر ہاتھ اٹھائے گا اسے 10 لاکھ ریال جرمانہ اور 10 سال قید کی سزا دی جائے گی۔
اس سے قبل سعودی عرب میں خصوصی عدالتوں نے وزارت صحت کےماتحت طبی عملہ پر زبانی یا جسمانی تشدد کرنیوالوں کو 10 سال قید اور 10 لاکھ ریال جرمانےکی سزادینےکا اعلان کیاتھا ۔