کویت اردو نیوز : کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ لوگ چھینکوں کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، کسی اہم میٹنگ کے دوران، گاڑی چلاتے ہوئے یا کچھ چباتے ہوئے۔
چھینک 100 سے 500 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سکتی ہے اور یہ ہوا کا راستہ کھلا رکھنے کے لیے ایک خودکار جسمانی ردعمل ہے۔
اسی لیے چھینک کو روکنے کی کوشش کرنا کوئی بہت اچھا خیال نہیں ہے، یا کم از کم یہی بات برطانیہ میں ایک حالیہ عجیب و غریب کیس سے پتہ چلتا ہے۔
اس معاملے میں، ایک شخص نے چھینک کو روکنے کی کوشش کی اور اس کی سانس کی نالی میں سوراخ ہوگیا۔
ناک کی جھلی کے ورم میں مبتلا ایک شخص کو ڈرائیونگ کے دوران چھینک آئی اس نے چھینکنے کے بجائے ناک اور منہ پر ہاتھ رکھ کر چھینک کو روکا۔لیکن چھینک رکنے کے فوراً بعد اس شخص کو گلے میں شدید درد محسوس ہوا جبکہ وہاں سوجن بھی بڑھنے لگی۔
جب وہ ڈاکٹر کے پاس گیا تو درد اور سوجن اب بھی موجود تھی، لیکن اسے بولنے، نگلنے یا سانس لینے میں دشواری نہیں ہو رہی تھی۔ تاہم گلے کو حرکت دینا مشکل ہو رہا تھا اور اسی لیے وہ ڈاکٹر کے پاس گئے۔
طبی معائنے کے دوران جب متاثرہ حصے کو دبایا گیا تو ڈاکٹر کو ایک عجیب سی آواز سنائی دی۔ اس کے فوراً بعد ایکسرے کیا گیا جس میں ہوا کی نالی میں سوراخ کا انکشاف ہوا۔
اس کے بعد کے سی ٹی اسکین سے ہوا کے راستے میں 2 ملی میٹر بڑا اور 5 ملی میٹر گہرا سوراخ سامنے آیا۔
یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس بتایا جاتا ہے جس میں چھینک آنے سے سانس کی نالی میں سوراخ ہو گیا تھا۔
ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ چھینک کو روکنے سے اوپری ایئر وے میں معمول سے 20 گنا زیادہ دباؤ بڑھ جاتا ہے، جس کی وجہ سے ایک چھوٹاسا سوراخ ہوا ۔
اس شخص کی سرجری نہیں ہوئی لیکن اسے 2 دن بعد گھر جانے کی اجازت دی گئی۔ 5 ہفتوں میں زخم ٹھیک ہو گیا۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ناک کو پکڑ کر چھینک کو روکنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اس سے سانس کی نالی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔