بلڈ پریشر ایک ایسا مرض ہے جس کو غذا سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ جب آپ کا دل دھڑکتا ہے تو آپ کے جسم کو ضروری توانائی اور آکسیجن دیتا ہے اور جسم میں ہر طرف خون کو پمپ کر تا ہے۔
جب خون چلتا ہے تو یہ خون کی شریانوں کی دیواروں پر دباؤ ڈالتا ہے اس دباؤ کی قوت ہی آپ کا بلڈ پریشر ہے عام طور پر بلڈ پریشر وہ نہیں ہوتا ہے جسے آپ محسوس کرتے یا جس کا مشاہدہ کرتے ہیں آپ کا بلڈ پریشر کس قدر ہے اس کو جاننے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ
اس کو چیک کیا جائے یا کروایا جائے جب آپ کا بلڈ پریشر چیک کیا جاتا ہے تو اس کو دو حصوں میں لکھا جاتا ہے۔مثا ل کے طور پرگر آپ کی ریڈنگ 80mmHg/120ہے تو یہ آپ کا نارمل بلڈ پریشر ہے اگر90mmHg/135ہے تو یہ باعث تشویش ہے کیونکہ ریڈنگ کا نارمل سے زیادہ ہونا ہائی بلڈ پریشر کہلاتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر نمک کے زائد استعمال اور معموالت زندگی میں خرابی جیسے کھانے پینے میں بے اعتدالی، ورزش میں کمی اور پریشانی کی وجہ سے ہوتا ہے۔اور ان میں درستگی کر کے اس سے بچا جا سکتا ہے۔ پوٹاشیم اور سوڈیم ایک دوسرے کے مخالف ہیں جسم میں پانی اور نمکیات کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے ان دونوں کو مناسب رکھنا ضروری ہے اگر ایک بڑھ جاتا ہے تو لازماً دوسرا کم ہو جاتا ہے۔
مثال کے طور پر اگر جسم میں بہت زیادہ سوڈیم ہے تو آپ کو پوٹاشیم کی دوا دیں گے تاکہ آپ کاسوڈیم پیشاب کے ذریعے خارج ہو جائے غذا میں پوٹاشیم شامل کرنے کے لیے کیلے، ٹماٹر، شکر قندی، پھلیاں، دالیں، کھجوریں اور ناریل کا پانی استعمال کریں کھانے کے وقت یہ بات یقینی بنائیں کہ آپ کی آدھی پلیٹ سبزیوں سے بھری ہوئی ہو گہرے رنگ والی سبزیاں فائبر ،کیلشیم،میگنیشیم اور وٹامن سی جیسی معدنیات حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے خاص طور پر میگنیشیم کیونکہ کلوروفل بسکٹ، چپس،نمکو وغیرہ غذائیت اور فائبر سے خالی ہوتے ہیں۔
پروسیسڈ شدہ کھانے مثال ہیں جبکہ ان میں نمک اور چینی زیادہ ہوتی ہے انہیں تازھ پھلوں اور سبزیوں سے بدل دیں جو بالشبہ بلڈ پریشر کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ روانہ 10-15 منٹ صرف گہری سانسیں لینے کے لیے نکالیں ایک منٹ میں تقریباً 6سانس یہ آپ گھر میں بھی لے سکتے ہیں اگر ناممکن ہو تو یوگا کلاس میں داخلہ لے لیں۔
تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ چھوٹے سانس لینے سے جسم میں سوڈیم جمع رہتا ہے جبکہ گہری اور آہستہ سانس لینے سے آکسیجن زیادہ مل پاتی ہے ورزش کے لیے برداشت پیدا ہوتی ہے اور بلڈ پریشر کی مانیٹرنگ بہترین ہوتی ہے۔
تحقیق بتاتی ہے کہ ہفتے میں 3 دفعہ 20منٹ کی ہلکی یا درمیانی ورزش بلڈ پریشر گھٹانے میں مدد دیتی ہے۔ جو کا دلیہ میگنیشیم سے بھرپور ہوتا ہے اور ایک طبی تحقیق جو کے دلیہ کا استعمال بلڈ پریشر کو نمایاں حد تک کم کرنے میں مدد دیتا ہے دلیہ میں پایا جانے واال فائبر دل کی صحت میں اہم کردار ادا کرتا ہے اسے مختلف پھلوں کے ساتھ استعمال کر کے منہ ذائقہ بہترین کیا جاسکتا ہے اپنی غذا میں اومیگا 3 لازمی شامل کریں مچھلی، اخروٹ، بادام،فلیکس اور تخم ملنگا کا استعمال زیادہ کریں۔
تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹ سے بھی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ گریوں کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر کی سطح کو کم کرتا ہے۔مختلف طبی تحقیق کے مطابق پستہ میں موجود اجزاء فائبر ،پوٹاشیم،میگنیشیم بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ مچھلی پروٹین اور وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔اس کے علاوہ مچھلی میں اومیگا فیٹی ایسڈ بھی شامل ہوتے ہیں جو دوران خون کولیسٹرول کی شرح کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں اور یہ بلڈ پریشر کی کمی اور زیادتی کو معمول پر لانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
مالٹے پوٹاشیم سے بھرپور ہوتے ہیں اسی طرح اس ترش پھل میں فلیونوئڈز کی ایک قسم خون کی شریانوں کے مسائل کا خطرہ کم کرتی ہے دالیں بلڈ پریشر کے مسائل کو کم کرتی ہے۔اس میں موجود اجزاء فائبر اور پوٹاشیم بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔