کویت اردو نیوز : نیند کو صحت کے لیے بہت اہم سمجھا جاتا ہے اور اس کی کمی کو کئی بیماریوں کا سبب سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ سونے کا مخصوص وقت نہ رکھنے سے ڈیمنشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ دریافت آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔
موناش یونیورسٹی کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن لوگوں کے سونے کے اوقات بے ترتیب ہوتے ہیں ان میں ڈیمینشیا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں 88,000 سے زیادہ افراد کو شامل کیا گیا جن کی اوسط عمر 62 سال تھی۔ اوسطاً 7 سال تک ان افراد کی صحت کی نگرانی کی گئی، اس دوران انہوں نے اپنے سونے اور جاگنے کے انداز کا تعین کرنے کے لیے 7 دن تک ٹریکر پہنا۔
انہیں ان کے سونے اور جاگنے کے اوقات کے مطابق مختلف سکور دیئے گئے، جیسے کہ ہر روز ایک ہی وقت پر سونے اور جاگنے والوں کو 100 پوائنٹس دیے گئے، جب کہ ہر روز مختلف اوقات میں سونے اور جاگنے والوں کو صفر پوائنٹس دیے گئے۔
اس کے بعد یہ دیکھا گیا کہ 7 سال کی مدت میں کتنے لوگوں کو ڈیمنشیا کی تشخیص ہوئی ہے۔ اس دوران کل 480 افراد اس بیماری کا شکار ہوئے۔
محققین کے مطابق نیند کے انداز اور ڈیمنشیا کے خطرے کے درمیان تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیمنشیا کا خطرہ ان لوگوں میں سب سے زیادہ ہوتا ہے جن کے سونے اور جاگنے کا معمول نہیں ہوتا۔ درحقیقت، ایسے لوگوں میں ڈیمنشیا کا خطرہ 53 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق، نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کو ڈیمنشیا جیسی بیماری سے بچنے کے لیے ایک ہی وقت میں سونے اور جاگنے کو یقینی بنانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے عوامل ڈیمنشیا کا خطرہ بڑھاتے ہیں لیکن نیند کے اوقات اور ڈیمنشیا کے درمیان تعلق کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ نیند کے دورانیے پر عمومی طور پر زور دیا جاتا ہے یعنی 7 سے 9 گھنٹے کی نیند کی سفارش کی جاتی ہے لیکن نیند سے جاگنے کے معمولات کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل آف دی امریکن اکیڈمی آف نیورولوجی میں شائع ہوئے۔