کویت اردو نیوز : (پاکستان) نگراں حکومت نے فری لانسرز کا دیرینہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے بین الاقوامی گیٹ وے "پے پال” کے ذریعے ترسیلات زر کو فعال کرنے کا اعلان کیا ہے۔
نگراں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وزارت اگلے ہفتے پے پال کے ذریعے ترسیلات زر کو چینلائز کرے گی تاکہ پاکستان کو "ٹیک ڈیسٹینیشن” بنایا جا سکے۔ کئی ڈیجیٹل اقدامات شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ پے پال پاکستان نہیں آ رہا، لیکن ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ترسیلات زر کو تیسرے فریق کے ذریعے پے پال سے چینلائز کیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں باقاعدہ افتتاحی تقریب 11 جنوری کو شیڈول ہے۔
وفاقی وزیر نے آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر کی برآمدات بڑھانے کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس وقت اس شعبے کی سرکاری برآمدات 2.6 بلین ڈالر ہیں تاہم اصل اعداد و شمار 5 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صنعت کے فنانس کا ایک بڑا حصہ ملک سے باہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان فنڈز سے ملک سے باہر انڈسٹری اپنے بین الاقوامی ملازمین کی تنخواہیں غیر ملکی کلائنٹس سے ادا کرتی ہے اور گوگل، ایمیزون، لنکڈ ان وغیرہ جیسے پلیٹ فارمز پر کلاؤڈ ہوسٹنگ، مارکیٹنگ ، سیلز کے ماہانہ اخراجات اٹھائے جاتے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے ٹیکنالوجی نے کہا، ‘ہم نے SIFC اور اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر ایک بڑی مداخلت کی پالیسی پر کام کیا ہے، جس کے تحت آئی ٹی کمپنیوں کو اپنی برآمدی آمدنی کا 50 فیصد پاکستان میں رکھنے اور اس رقم کو اپنے کاروبار میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کرنے کی اجازت ملے گی۔ بین الاقوامی اخراجات کو بغیر کسی پابندی کے پورا کرنے کی اجازت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ٹی کمپنیوں نے اپنے ڈالرز کو وطن واپس لانا شروع کر دیا ہے اور ہماری برآمدی آمدنی میں ایک ماہ میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔