کویت اردو نیوز : پاکستان کی وفاقی حکومت کچھ ڈیجیٹل اقدامات متعارف کرانے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس کا بنیادی مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو رئیل اسٹیٹ اور ترسیلات زر کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کیطرف راغب کرناہے۔
اگلے ماہ شروع ہونے والا یہ پروگرام بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے پراپرٹی فراڈ، جعلی دستاویزات ، جعلی جائیدادوں کی شکایات کے بعد وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر تیار کیا گیا تھا۔ فراڈ کے کیسز نہ صرف لینڈ مافیا، منظم جائیدادوں پر قبضے کرنے والوں اور دیگر مجرمانہ رجحان رکھنے والے افراد سے بلکہ رشتہ داروں اور دوستوں کی طرف سے بھی آئے جنہوں نے اپنی محنت سے کمائی گئی جائیداد بیچی ۔
اس پروگرام کے تحت جائیداد کی خرید و فروخت اور منتقلی کے لیے زمین کا ریکارڈ، میوٹیشن سرٹیفکیٹ ، الیکٹرانک رجسٹریشن دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں کے ذریعے دستیاب کرائی جائے گی۔
یہ تمام خدمات سمندر پار پاکستانیوں کے لیے پیش کیے جانے والے پیکج کا حصہ ہوں گی جس میں سرمایہ کاری کے مواقع، رئیل اسٹیٹ کے منصوبے، ٹیکس و سامان کی مراعات شامل ہیں۔
بیرون ملک مقیم پاکستانی عموماً رئیل اسٹیٹ کے خصوصی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے سے گریزاں ہیں۔ کئی سالوں سے بڑے شہروں میں سرکاری اداروں اور محکموں کی جانب سے پیش کیے جانے والے منصوبوں میں غیر مقیم پاکستانیوں کی دلچسپی بھی کم رہی ہے۔
رئیل اسٹیٹ اور ترسیلات زر وہ شعبے ہیں جہاں سمندر پار پاکستانیوں کو سب سے زیادہ مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے اور اس تناظر میں حکومت کی جانب سے اعلان کردہ مذکورہ بالا اقدامات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس پر عمل درآمد سے بیرونی دنیا کو بلاشبہ بہت سے مسائل سے نجات مل جائے گی۔
ایک کروڑ سے ایک کروڑ اور 10 لاکھ کے درمیان پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں اور ہر سال تقریباً 80 لاکھ پاکستانی ہجرت کرنے یا کام کرنے کے لیے ملک چھوڑ دیتے ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں سے تقریباً نصف مشرق وسطیٰ میں رہتے ہیں جن کی بڑی تعداد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں ہے۔