کویت اردو نیوز 10 مارچ: محققین نے ایک حالیہ تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کورونا وائرس دماغ کے ٹشوز کو نقصان پہنچاتا ہے اور سونگھنے کی حس سے متعلق اس کے کچھ حصوں کو سکڑنے کا باعث بنتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی اخبار ’’ڈیلی میل‘‘ نے بتایا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی اس تحقیق میں 51 سے 81 سال کی عمر کے 785 شرکاء کے دماغ کا معائنہ کیا گیا جنہوں نے کورونا وائرس کے انفیکشن سے پہلے اور بعد میں ایم آر آئی کروائی اور اس بات کی تصدیق کی گئی کہ پہلے اور دوسرے ایم آر آئی کے درمیانی عرصے کے دوران 401 افراد وائرس سے متاثر ہوئے جن میں 15 افراد بھی شامل ہیں جو ہسپتال میں داخل تھے۔ سائنسدانوں کے مطابق ایم آر آئی سے یہ بات سامنے آئی کہ وائرس کے دماغ پر اثرات میں دماغ کے ان حصوں میں گرے مادے کی کثافت کا زیادہ سکڑ جانا شامل ہے جو سونگھنے اور یادداشت کی حس سے وابستہ ہے۔ یہ ان شرکاء میں
بھی نمودار ہوا جو کورونا وائرس سے متاثر تھے۔ ان متاثر ہونے والے حصوں میں سونگھنے کی حس سے وابستہ دماغ کے حصوں میں ٹشوز کے نقصان کے ثبوت اور مجموعی طور پر دماغ کے سائز میں سکڑ جانا شامل تھے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے شرکاء نے پہلے اور دوسرے ایم آر آئی سے گزرنے کے درمیانی عرصے کے دوران
ادراک میں بھی زیادہ کمی دیکھی جو دماغ کے ان حصوں میں ایٹروفی سے منسلک ہے جسے سیریبیلم کہا جاتا ہے جس کا تعلق علمی بیداری سے ہے۔ جریدے یچر میں شائع ہونے والی تحقیق کے نتائج اب کورونا وائرس کے انفیکشن کے بعد انسانی دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں اور اس کے ابھرنے کے ثبوت فراہم کر رہے ہیں جسے "برین کوویڈ” کہا جاتا ہے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا وقت کے ساتھ ساتھ علمی زوال پر قابو پایا جا سکے گا یا نہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک محقق میکس ٹاکیٹ نے کہا کہ "یہ دماغ میں حقیقی تبدیلیوں کا جائزہ لینے کے لیے پہلی بڑی تحقیق ہے جو کورونا وائرس کے انفیکشن کے بعد ہو سکتی ہیں۔”