کویت اردو نیوز 23 اپریل: سی این این کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس نے وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں 10 اپریل کو مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے بعد ایک مسلمان کا گھر مسمار کر دیا۔ اپنے گھر کے کھنڈرات،
پھلوں کی ریڑھی جس پر وہ کام کرتا تھا اور اپنے مویشیوں کے گودام کے درمیان کھڑے پھل فروش شاہد اللہ نے کہا کہ "میرا گھر میری آنکھوں کے سامنے ایک ہی لمحے میں منہدم ہو گیا جبکہ پولیس اب جا چکی ہے”۔ "میں سمجھ نہیں پا رہا ہوں کہ میرے ملک میں کیا ہو رہا ہے لیکن میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ میں مسلمان ہونے کی قیمت ادا کر رہا ہوں” شاہد اللہ نے مزید کہا کہ جو کہ اس پراپرٹی میں 30 سال سے زیادہ عرصے سے رہ رہے ہیں۔ ہندوستانی حکام نے مسلمانوں کے خلاف کیے جانے والے مسماروں کا دفاع کیا اور انھیں "فساد کرنے والوں کے خلاف ضروری اقدامات کے طور پر
بیان کیا اور یہ دعویٰ کیا کہ یہ مکانات اور دکانیں غیر قانونی طور پر سرکاری زمین پر تعمیر کی گئی تھیں تاہم یہ آپریشنز صرف مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنا رہا تھا۔ ماہرین انہدام مسلمانوں کو نشانہ بنانے والی پالیسیوں کے سلسلے میں سے ایک کے طور پر بیان کرتے ہیں جو کہ
ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کنٹرول سے چلتی ہے خاص طور پر مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں اس کی حکومت ہے۔ ان کارروائیوں سے ملک کے سب سے بڑے مذاہب میں سے ایک پر ظلم و ستم کا خدشہ پیدا ہوتا ہے کیونکہ ہندوستان کے مسلمانوں کی کل آبادی 1.3 بلین میں سے تقریباً 200 ملین ہے۔
سی این این کی رپورٹ میں عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اسی طرح کی مسماری دارالحکومت نئی دہلی کے جہانگیرپوری ضلع میں مسلمانوں کے خلاف کی گئی جہاں مسلم اکثریتی آبادی ہے۔