کویت اردو نیوز 09 مئی: تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ تیز چلنے کی ورزش سے جینیاتی سطح پر عمررسیدگی کا عمل سست کیا جاسکتا ہے۔ اگر آپ کی چلنے کی رفتار درمیانی عمر میں جوانی کے مقابلے میں سست ہوگئی ہے تو
یہ اس بات کی نشانی ہے کہ آپ کا جسم تیزی سے بڑھاپے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ برطانیہ میں کی گئی اس انوکھی تحقیق میں لگ بھگ چار لاکھ افراد کا جائزہ لیا گیا اور معلوم ہوا کہ برسک واک کی ورزش سے بڑھاپے کے روکنے اور جوانی برقرار رکھنے کے جو فوائد حاصل ہوتے ہیں ان کا براہِ راست اظہار بایومارکر یعنی بدن کے اندر اجزاء میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ ایک پیدائشی بچے کے ٹیلومرز بوڑھے شخص کے مقابلے میں قدرے لمبے ہوتے ہیں۔ لیوکوسائٹ ٹیلومر لینتھ یا لمبائی ( ایل ٹی ایل) پر ہوتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے جسم میں ٹیلومرز کی لمبائی کم ہوتی جاتی ہے۔
اب برطانیہ کی جامعہ لیسیٹر کے سائنسدانوں نے کئ اداروں کے اشتراک سے 405981 ایسے افراد کا ڈیٹا جمع کیا ہے جو درمیانی مدت سے تعلق رکھتے تھے جس سے معلوم ہوا کہ جو افراد تیز چلنے کی عادت اپناتے ہیں دیگر کے مقابلے میں ان کے ٹیلومرز طویل ہوتے ہیں جو
ان کی جینیاتی جوانی کو ظاہر کرتے ہیں اور بڑھاپے کی سست رفتار ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان افراد میں چلنے کی شرح نوٹ کرنے کے لیے ایک عرصے تک انہیں حرکات نوٹ کرنے والے ہلکے پھلکے آلات پہنائے گئے تھے۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ جتنا آپ تیز چلنے کی عادت اپنائیں گے ٹیلومر کے چھوٹے ہونے کا رحجان اتنا ہی کم ہوگا۔ یوں یہ ہمارے پاس پہلی مرتبہ تیزقدمی سےجوانی برقرار رکھنے کا جینیاتی ثبوت سامنے آیا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ ہمارے خلیات میں موجود کروموسوم کے کناروں پر موجود ٹیلومرز ایک طرح سے ڈھکن یا کیپ کا کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں نان کوڈنگ ڈی این اے کی بھرمار ہوتی ہے جو کروموسوم کو ٹوٹ پھوٹ سے بچاتے ہیں۔ یہ عین اسی طرح کروموسم کی حفاظت کرتے ہیں جس طرح جوتے کے تسمے جوتے کو کھلنے یا خراب ہونے سے بچاتے ہیں۔ جب جب خلیہ تقیسم ہوتا ہے ٹیلومر بھی تقسیم ہوتے ہیں اور یوں مختصر سے مختصر ہوتے جاتے ہیں جس سے عمر کی پونجی کا خاتمہ جینیاتی سطح پر دیکھا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایل ٹی ایل کو جینیاتی سطح پر بڑھاپے کے لیے ایک اہم جینیاتی نشانی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
چہل قدمی ایک سب سے آسان اور بہترین ورزش ہے جو آپ کرسکتے ہیں جبکہ روزانہ 30 منٹ تک تیز چہل قدمی متعدد امراض سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
اس کی رفتار کو جانچنے کے لیے کوشش کریں کہ ایک منٹ میں سو قدم چلیں جس کے لیے 10 سیکنڈ تک اپنے قدموں کو گن لیں اور پھر اس کو 6 سے ضرب دے دیں۔ ماہرین صحت کی جانب سے درمیانی عمر کے لوگوں کے لیے تجویز کی جا رہی ہے کہ وہ پیدل چلتے ہوئے اپنی رفتار قدرے تیز رکھیں کیونکہ زیادہ وقت تک حرکت نہ کرنا صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
حکومتی ایجنسی، پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ 40 سال کی عمر کے بعد لوگوں کے کام کرنے میں بتدریج کمی دیکھی جاتی ہے۔ حکام کی تجویز ہے کہ 40 سے 60 سال کی عمر کے لوگوں کو تیز رفتار سے چلنا چاہیے۔
ادارے کے ڈپٹی میڈیکل ڈائریکٹر جیری ہیریز کا کہنا ہے کہ ’میں خود جانتا ہوں کہ زندگی کی بھاگ دوڑ میں ورزش پیچھے رہ جاتی ہے مگر دکانوں پر جانے کے لیے گاڑی کے بجائے پیدل جائیں یا کھانے کے وقفے کے دوران دس منٹ کی واک کر لیں۔ اس سے آپ کی زندگی میں کئی سال کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
ان کے مطابق روزانہ دس منٹ تک تیز چلنے سے جلد موت کے امکان میں 15 فیصد تک کمی آ سکتی ہے جبکہ ایجنسی ڈاکٹروں کو اس بات کی ترغیب دینے کی تجویز دے رہی ہے کہ لوگ کم از کم تین میل فی گھنٹہ کی رفتار سے واک کریں۔
Thanks