کویت اردو نیوز 13 مئی: آکسفورڈ بزنس گروپ نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ خلیجی ممالک اپنے مابین ریلوے کے منصوبے کو پچھلی مدت کے دوران بہت زیادہ تاخیر کے بعد دوبارہ شروع کریں گے کیونکہ
یہ ریلوے نیٹ ورک خطے کے ممالک کے درمیان تجارت اور روابط کی تبدیلی کو تشکیل دیتا ہے۔ اس منصوبے کو اس وقت ایک بڑی کامیابی ملی جب دسمبر میں خلیجی ممالک کے رہنماؤں نے خلیجی ریاستوں میں ریلوے اتھارٹی کے قیام پر اتفاق کیا کیونکہ یہ فیصلہ خطے میں ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کے لیے ممکنہ طور پر اہم پیش رفت کی نمائندگی کرتا ہے۔ گروپ کی ویب سائٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ خطے کے ممالک نے 2009 میں ایک ریلوے منصوبے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن مالی دباؤ کے باعث اس منصوبے میں تاخیر ہوئی اور اس منصوبے کی تاخیر کا
تعلق 2014 میں تیل کی قیمتوں میں کمی اور حالیہ عالمی وباء کورونا کی وجہ سے بھی تھا۔ آکسفورڈ بزنس نے بتایا کہ خلیجی ممالک کے لیے ریلوے منصوبے کا مقصد خطے کے ممالک کو ایک ریلوے لائن کے ذریعے جوڑنا ہے جس کی لمبائی 2,177 کلومیٹر ہے جو شمال میں کویت سے شروع ہو کر
سعودی عرب کے شہروں جبیل اور دمام سے گزرتے ہوئے منامہ (بحرین) دوحہ (قطر) پھر پھر ابوظہبی، دبئی، فجیرہ (متحدہ عرب امارات) مسقط (عمان) اور پھر آخر میں یہ لائن سعودی عرب سے ہوتے ہوئے واپس کویت پہنچے گی۔ ویب سائٹ نے نشاندہی کی کہ علاقائی میڈیا نے پہلے اطلاع دی تھی کہ خلیجی حکام 2025 تک ریلوے کو چلانے کی امید کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ
یہ لائن خلیجی ریاستوں کے بڑے شہروں اور بندرگاہوں کے درمیان نقل و حمل کے اوقات اور اخراجات کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ تبادلے کو بہتر بنا کر علاقائی مواصلات میں نمایاں بہتری لائے گی جس کا مقصد خطے کے ممالک کے درمیان تجارت اور بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔