کویت اردو نیوز 19 مئی: سعودی عرب میں پرائیویٹ شہریوں کی سرپرستی میں کام کرنے والے غیر ملکی کارکنوں کی رہائش کا اجراء اور تجدید کفیل کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
افرادی قوت اور سماجی بہبود کی وزارت کے محکمہ میں ایک خصوصی سیکشن ہے جہاں تنازعات کی صورت میں معاملات طے کیے جاتے ہیں۔ کفیل کی موت کی صورت میں اس کا نمائندہ یا وہ شخص جس کے پاس ‘مختارنامہ’ (وکالہ شریعت) ہے رہائش یا خروج کی تجدید کا اہل ہے۔ گھریلو ملازمین کے مسائل کمرشل ملازمین سے قدرے مختلف ہیں تاہم افرادی قوت اور سماجی بہبود کی وزارت کے تحت کمرشل ملازمین کے مسائل اور تنازعات کے حل کے لیے کمیٹیاں بھی موجود ہیں جو کسی بھی تنازع کو حل کرتی ہیں۔ غیر ملکی کارکنوں کی رہائش کے اجراء اور تجدید یا
اس کے ذریعہ مقرر کردہ نمائندے (کفیل) کو لائسنسنگ ڈیپارٹمنٹ سے رجوع کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ کوئی بھی غیر ملکی کارکن اپنے کیس میں (ملک میں قیام یا ملک سے روانگی) کے لیے براہ راست لائسنس سے رجوع کرنے کا اہل نہیں ہے۔
ٹوئٹر پر ایک شخص نے لائسنس کے بارے میں استفسار کیا کہ ’’میں سائک خاص کے اقامہ پر رہ رہا ہوں، کفیل کا انتقال ہو گیا ہے جبکہ اس کا اقامہ بھی ختم ہو نے والا ہے لہٰذا اس کی تجدید کیسے ہو سکتی ہے؟ جواب میں جوازات کے محکمے کی جانب سے بتایا گیا کہ اسے افرادی قوت اور سماجی بہبود آبادی کے محکمہ کے شعبہ "گھریلو ملازمین کے تحفظ اور مدد” سے رجوع کرنا چاہیے، جسے عربی میں ‘آدمۃ الدعام و حمایۃ امالا’ کہا جاتا ہے جہاں اس طرح کے معاملات کو بہتر طریقے سے حل کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ قانون کے مطابق کسی کارکن کے اقامہ کی تجدید کے لیے اسپانسر یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کا ہونا ضروری ہے، جو پرمٹ کی منظوری دے کر کارکن کے اقامہ کی تجدید کر سکتا ہے جبکہ کارکن کے پاس یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ اپنے اقامہ کی تجدید کیلئے براہ راست جوازات کے محکمے سے رجوع کرے۔
خیال رہے کہ ڈیجیٹل سروسز کے تحت رہائشی تجدید اور دیگر لین دین ابشار سسٹم آف لائسنس کے ذریعے کئے جاتے ہیں لہٰذا لائسنسنگ آفس سے رابطہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
سروسز کو بلاک کیے جانے کے بارے میں، ایک شخص نے استفسار کیا کہ "اگر کارکن کے خلاف مالی مطالبات کی وجہ سے سروس معطل کر دی گئی ہوں تو کیا رہائش کی تجدید کی جا سکتی ہے؟”
جواب میں جوازت نے کہا کہ کسی غیر ملکی کارکن کا اقامہ جو کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ہے، اس کے اقامہ کی تجدید اس وقت تک نہیں کی جا سکتی جب تک کہ خلاف ورزی ہٹائی نہیں جاتی۔
خلاف ورزی کے حل ہونے کے بعد ادارے کو ایک درخواست دی جاتی ہے جہاں تمام معاملات کا جائزہ لینے کے بعد ہی سروسز بحال کی جاتی ہیں جس کے بعد اقامہ کی تجدید یا دیگر معاملات کو انجام دیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ عدالت کو مدعی کی درخواست پر فریق مخالف جس کے خلاف مالی مطالبات ہوں یا دیگر مقدمات درج کیے گئے ہوں کی خدمات معطل کرنے کا اختیار ہے۔ اس صورت میں خدمات بحال ہونے تک ان کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا ہے تاکہ وہ ملک سے باہر نہ جا سکیں۔