کویت اردو نیوز 12 جون: بھارتی ریاست اتر پردیش میں حکام نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے عہدیداروں کے توہین آمیز ریمارکس پر گزشتہ ہفتے ہونے والے فسادات میں ملوث ہونے کے الزام میں متعدد افراد کے گھر مسمار کر دیے۔
حکام نے مزید کہا کہ بھارتی کشمیر میں پولیس نے ایک نوجوان کو بی جے پی کی سابق ترجمان کا سر قلم کرنے کی دھمکی دینے والی ویڈیو پوسٹ کرنے پر گرفتار کر لیا ہے جبکہ حکام نے یوٹیوب پر گردش کرنے والی ویڈیو کو ہٹا دیا۔ گزشتہ ہفتوں کے دوران بھارت اور دنیا بھر سے مسلمان بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست پارٹی (بی جے پی) کے دو ارکان کے اسلام مخالف تبصروں کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ ان بیانات پر ملک بھر میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جبکہ کچھ معاملات میں کئی علاقوں میں مظاہرین اور
پولیس کے درمیان بھی جھڑپیں ہوئیں۔ شمالی ریاست اتر پردیش میں فسادات پر پولیس نے 300 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔ مسلم اقلیت کے کچھ ارکان کا خیال ہے کہ یہ بیانات بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور حکومت میں مذہبی آزادی اور لڑکیوں کے نقاب پہننے جیسے بہت سے مسائل پر ان پر دباؤ اور تذلیل کی تازہ ترین مثال ہیں۔
پارٹی نے اپنی ترجمان نوپور شرما اور ایک اور اہلکار نوین کمار جندال جن کی وجہ سے متعدد مسلم ممالک کے ساتھ سفارتی تنازع بھی کھڑا ہو گیا تھا کو پیغمبر اسلامؐ کے بارے میں توہین آمیز تبصرے پر برطرف کر دیا۔ پولیس نے حکمراں جماعت کے دو سابق عہدیداروں کے خلاف الزامات عائد کیے جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ ان کے بیانات حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔ اسلامی تنظیموں نے ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جبکہ کچھ سخت گیر ہندو گروپوں نے حکام کے بیانات کا خیرمقدم کیا اور ان کی تعریف کی۔ اتر پردیش میں حکمراں جماعت کے ترجمان نے کہا کہ چیف منسٹر یوگی آدتیہ نات نے ہفتے کے آخر میں عہدیداروں کو تشدد میں ملوث ہونے کے الزام میں کسی بھی غیر قانونی تنصیبات اور لوگوں کے گھروں کو منہدم کرنے کا حکم دیا تھا۔ فسادات کے مبینہ ماسٹر مائنڈ اور اس کی بیٹی جو کہ ایک مسلم انسانی حقوق کی کارکن ہے کا گھر اتوار کو پولیس کی بھاری موجودگی کے درمیان منہدم کر دیا گیا۔
ریاست میں جمعہ کی نماز کے بعد پتھراؤ کے الزام میں دو دیگر ملزمان کی جائیدادیں بھی منہدم کر دی گئیں۔ اتوار کو جندال نے کہا کہ ان کے خاندان کو مسلسل دھمکیوں کا سامنا ہے۔ ان کے کچھ پیروکاروں نے بتایا کہ دارالحکومت نئی دہلی میں ان کے گھر کے قریب ایک دیسی ساختہ بم کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بدامنی پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
مشرقی ریاست مغربی بنگال میں حکام نے ہاوڑہ انڈسٹریل اسٹیٹ میں 16 جون تک عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کرتے ہوئے ہنگامی قانون نافذ کر دیا ہے۔ مغربی بنگال میں بی جے پی کے رہنما نے اتوار کو دھرنا دیا جس میں پڑوسی ملک بنگلہ دیش جو کہ ایک مسلم اکثریتی ملک ہے پر بھارت میں تشدد کو ہوا دینے کا الزام لگایا ہے۔ گزشتہ ہفتے خلیجی ممالک کویت، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان بشمول ایران جیسے ممالک نے جو ہندوستان کے اہم تجارتی شراکت دار ہیں نے مودی کی حکومت سے معافی مانگنے کے لیے سفارتی ذرائع سے احتجاج درج کرایا۔