کویت اردو نیوز 20جون:ہاتھ پاؤں کا سن ہو جانا عام بات ہے ، اس صورت میں سن ہوئے والے حصے میں کچھ محسوس نہیں ہوتا اور سوئیاں چبھتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔ عام طور پر غلط انداز میں بیٹھنے سے، جیسے آلتی پالتی مار کر بیٹھنے سے ایسا ہو جاتا ہے یا ہم اگر بہت دیر تک ایک ہی انداز میں بیٹھے رہیں یا سوتے رہیں تو
ہاتھ یا پیر سن ہو جاتا ہے۔ ایسا ہونا نارمل بات ہے اور ایسا ہر کسی کے ساتھ ہوتا ہے مگر عارضی طور پر ہوتا ہے اور جسم کو حرکت دینے پر ختم ہو جاتا ہے۔ سوئیاں چبھنا اس وقت محسوس ہوتا ہے جب جسم میں حس کم ہوجاتی ہے ۔ اس کی وجہ خون کی نالیوں پر دباؤ ہوتا ہے ۔ جب نروز تک خون کی سپلائی منقطع ہوجاتی ہے تو نروز اپنا کام کرنا چھوڑدیتی ہیں اور ان سے متعلق اعضاء سن ہوجاتے ہیں اور جب ڈاکٹر اس حصے میں پن چبھوتے ہیں تو آپ کو اتنی زیادہ چبھن محسوس نہیں ہوتی ۔
کون لوگ متاثر ہوتے ہیں؟
عام طور پر دباؤ کی وجہ سے جسم کا کوئی حصہ سن ہوتا ہے جیسے تنگ جوتے پہننے سے یا پیروں پر زور دے کر بیٹھنے سے پیر سن ہوجاتے ہیں۔ ایسے لوگ جن کی کمر میں تکلیف ہو یا جنھیں شوگر ہو یا وہ لوگ جو vibrating tool استعمال کرتے ہیں اکثر اس تکلیف کی شکایت کرتے ہیں۔
فالج:
اگر آپ دوپہر کو کچھ دیر کی نیند لے کر اٹھتے ہیں اور آپ کے ہاتھ یا پیر سن یا بے حس ہورہے ہو تو آسانی سے تصور کیا جاسکتا ہے کہ یہ اعصاب دب جانے کا نتیجہ ہے تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کا ہاتھ اچانک بے حس یا کمزور ہوجائے تو یہ کیفیت چند منٹوں میں دور نہ ہو تو فوری طبی امداد کے لیے رابطہ کیا جانا چاہئے۔ ان کے بقول شریانوں میں ریڑھ کی ہڈی سے دماغ تک خون کی روانی میں کمی کے نتیجے میں جسم کا ایک حصہ سن یا کمزور ہو جاتا ہے، اگر اس کے ساتھ بولنے میں مشکل ہو، ایک کی جگہ دو چیزیں نظر آئیں، سوچنا مشکل ہو اور آدھے سر کا درد وغیرہ بھی ہو تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
دوسری وجہ ہے وٹامن کی کمی:
ہاتھ پاؤں سن ہونے کی شکایت زیادہ تر عمر رسیدہ لوگوں کو ہوتی ہے یا پھر ان افراد کو اس کیفیت سے گزرنا پڑتا ہے جو کھانے میں سبزی حد سے زیادہ تناول کرتے ہیں کیونکہ ایسے افراد خون کی کمی کا شکار ہوتے ہیں اور ان کے جسم میں وٹامن بی بارہ کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ جو انیمیا یعنی خون کی سپلائی کم ہونے اور اعصابی نظام کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔
کارپل ٹنل سینڈروم:
اس عارضے میں ہتھیلی میں موجود اعصاب متاثر ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں ہاتھ اکثر سن رہنے لگتا ہے جبکہ درد، سنسناہٹ، سوئیاں چبھنے، جلن اور کمزوری جیسی علامات بھی سانے آتی ہیں، یہ عارضہ بہت زیادہ کمپیوٹر استعمال کرنے والوں میں ہو سکتا ہے۔
ذیابیطس:
ذیابیطس میں اکثر مریض ہاتھ پیر سن ہو جاتے ہیں، ان میں سوئیاں چبھنے یا جھنجھناہٹ کا حساس ہوتا ہے، اس کی وجہ ہائی بلڈ شوگر کے نتیجے میں اعصاب کو پہنچنے والا نقصان ہوتا ہے۔
عضلاتی درد:
اگر آپ کو پورے جسم میں درد کے پھیلنے اور دیر تک تھکاوٹ کا احساس ہو اور بہت دیر تک رہے اور عام ادویات سے ٹھیک نہ ہو تو یہ فائبرو مائیلجیا یعنی ریشہ دار عضلاتی درد ہو سکتا ہے جس کے شکار افراد کو ہاتھوں اور بازووں کے سن ہونے اور ان میں سوئیاں چبھنے کا احساس بھی ہوتا ہے۔
عام حالات میں وٹامن بی بارہ کی کمی جسم کے مختلف اعضاء کے سن ہونے کی بڑی وجہ ہے۔ حقیقت میں وٹامن بی 12 متعدد جسمانی افعال کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے اور حیران کن طور پر بیشتر افراد اس کی کمی کی علامات کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
کن کن چیزوں میں وٹامن بی بارہ پایا جاتا ہے۔
مچھلی خاص کر سالمن مچھلی، جھینگا، سی فوڈ، بیف کلیجی اور گردے کا گوشت، دودھ، دھی، انڈے، مٹن گوشت، چکن، پنیر، بادام، پستے، سبزیوں میں شملہ مرچ، بروکولی، پالک، کرم کلہ، ٹماٹر، لوکی، مشروم اور گاجر، پھلوں میں آڑو، خربوزہ، خوبانی، آم، پپیتا، ایو کیڈو اور ریسپبیری
ان کے علاوہ اپنی خوراک میں سے کولڈ ڈرنکس، بیکری مصنوعات، فاسٹ فوڈز اور تلی، بھنی اور تیز مصالحہ جات سے تیار غذائیں نکال دیں چینی یعنی شکر اور سفید آٹے سے مکمل پرہیز بھی بہت اہم ہے۔ صبح کی سیر اور ورزش کو اپنے معمول کا لازمی حصہ بنائیں۔