کویت اردو نیوز 03 جولائی: امریکہ میں ایک ماں کو عدالت نے سزا سنائی جس نے اپنے نوزائیدہ بیٹے کو سبزی خوروں کا کھانا کھلانے پر اصرار کیا جب تک کہ غذائی قلت کی وجہ سے مر نہ گیا۔
تفصیلات کے مطابق ایک 39 سالہ امریکی خاتون کو اپنے 18 ماہ کے بیٹے کو قتل کرنے کا مجرم قرار دیا گیا جو کہ صرف سبزی خور خوراک کھانے کی وجہ سے غذائیت کی قلت کا شکار تھا کیونکہ سزا پانے والی اس کی ماں اسے صرف کچی سبزیاں اور پھل کھانے پر اصرار کرتی تھی۔ شیلا اولیری، جسے کیپ کورل، فلوریڈا میں عدالت نے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے مقدمے کی سماعت کے بعد سزا سنائی اب عمر قید کی سزا کا سامنا کر رہی ہے جبکہ اسے 25 جولائی کو سزا سنائی جائے گی۔ اس کے بیٹے کی 2019 میں شدید غذائی قلت کی وجہ سے موت ہو گئی جسے وہ صرف پھل اور
کچی سبزیاں کھلاتی تھی۔ ڈاکٹروں نے دریافت کیا کہ بچہ شدید غذائی قلت کا شکار تھا اور بہت کمزور تھا اور اس حد تک کمزور تھا کہ 18 ماہ کی عمر میں اس کا وزن صرف 7 کلو گرام تھا جبکہ اس عمر میں بچے کا معمول کا وزن 12 کلو گرام ہوتا ہے۔
واقعہ کے دن شیلا اور اس کے شوہر جن پر قتل کا الزام ہے نے بچے کی سانس بند ہونے کے وجہ سے 911 پر کال کی تاہم جائے وقوعہ پر پہنچنے پر پیرامیڈیکس نے بچے کی موت کی تصدیق کی۔ اس جوڑے کے دو اور بچے بھی تھے جن کی عمر پانچ سال اور دوسرے کی تین سال تھی جبکہ وہ دونوں بچے بھی غذائی قلت کا شکار تھے ان کی جلد پیلی تھی اور ان میں سے ایک کے دانت بالکل کالے تھے۔
شیلا کی ایک اور مرد سے 11 سالہ بیٹی بھی ہے لیکن اس کی صحت دوسرے بچوں کے مقابلے بہت بہتر ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ لڑکی اپنے والد کے پاس باقاعدگی سے آتی تھی اور وہ دوسرے علاقے میں تھا اور وہاں مناسب خوراک کھاتی تھی۔
پولیس کے مطابق جس دن بچے کی موت ہوئی اس دن اسے سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی اور مدد کے لیے پکارنے کے بجائے اس کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ سو گئے تھے اور جب تک وہ بیدار ہوئے تب تک بچے کی سانس بالکل بند ہو چکی تھی اور وہ دم توڑ چکا تھا۔