کویت اردو نیوز 14نومبر: ترکی نے پیر کے روز کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (PKK) پر استنبول میں ایک مہلک بم حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایک شامی خاتون کو آلہ نصب کرنے کے شبہ میں حراست میں لیا گیا ہے۔
بم دھماکے میں چھ افراد ہلاک اور 81 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ترک صدر رجب طیب اردوآن نے اس بم دھماکے کو ایک "ناگوار حملہ” قرار دیا جس سے ہر سو دہشت پھیل گئی تھی۔
حملے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک نو سالہ لڑکی اور اس کے والد کے ساتھ ساتھ ایک 15 سالہ لڑکی اور اس کی ماں بھی شامل ہیں۔ استنبول پولیس نے بتایا کہ مجموعی طور پر 46 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اردگان کی حکومت نے PKK پر الزام لگایا کہ صدر کے جی 20 سربراہی اجلاس کے لیے انڈونیشیا کے تفریحی جزیرے بالی پہنچنے سے کچھ دیر قبل ہی دھماکہ کیا گیا۔
وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے پیر کی صبح سرکاری انادولو نیوز ایجنسی کی طرف سے نشر کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ بم نصب کرنے والے شخص جو کہ ایک خاتون کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
گزشتہ روز ہونے والے بم دھما کے مرکزی کردار شامی نژاد کرد لڑکی احلام البشیر کو گرفتار کر لیا گیا جس کا تعلق علیحدگی پسند عسکری جماعت کردستان ورکرز پارٹی سے ہے۔
ترک میڈیا کے ساتھ شیئر کی جانے والی پولیس ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے جامنی رنگ کی سویٹ شرٹ میں ملبوس ایک نوجوان خاتون کو استنبول کے ایک فلیٹ میں پکڑا گیا ہے۔
ملکی سیکیورٹی ایجنسیز کا دعویٰ ہے کہ ملزمہ کا تعلق ترکیہ میں دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیم کردستان ورکرز پارٹی سے ہے جس کے تانے بانے شام سے ملتے ہیں جبکہ امریکا، مغربی اتحاد اور اقوام متحدہ بھی اس تنظیم کو بلیک لسٹ کر چکے ہیں۔