کویت اردو نیوز : سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کی ایک اور مثال جدہ میں دیکھی جا سکتی ہے جہاں اہم شاہراہوں کو پاکستانی بانیوں اور پاکستانی مفکرین کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔
ریاض کے علاقے غرناطہ میں ایک لمبی شاہراہ ہے جسے ‘شارع محمد علی جناح’ کہا جاتا ہے۔ اس طویل شاہراہ کو بابائے قوم سے منسوب کرنا ملک کے قائدین اور عوام کے دلوں میں پاکستان کی اہمیت کو واضح طور پر ظاہر کرتا ہے۔
ریاض میں شہر حائل کے پیچھے ایک اور شاہراہ ہے جسے پاکستانی مفکر کے نام سے منسوب کیا گیا ہے اور اسے "شارع محمد اقبال” کہا جاتا ہے۔
مصر کے شہر اسکندریہ میں ایک شاہراہ بھی ہے جس کا نام شاعر علامہ محمد اقبال کے نام پر رکھا گیا ہے اور اسے "محمد اقبال سٹریٹ” کہا جاتا ہے۔
مملکت سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک گلی ہے جس کا نام پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پر رکھا گیا ہے ۔
صرف جدہ کے لوگ ہی نہیں بلکہ مملکت سعودی عرب کا ہر ذہین شخص 7 دسمبر 2009 کو نہیں بھول سکتا جب شدید بارشوں کے باعث جدہ شہر کا نصف حصہ زیر آب آ گیا تھا ، ایسے میں وادی سوات کے ایک نوجوان نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر 14 افراد کو شدید بارشوں سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔سعودی حکومت نے فرمان علی خان کو قومی ہیرو کے خطاب سے نوازا۔
فرمان علی خان بارش کے بہنے والے پانی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے 15ویں شخص کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن وہ خود اس سلسلے میں بہہ گئے۔
فرمان علی خان کو سعودی حکومت نے قومی ہیرو قرار دیتےہوئےمملکت کے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ "شاہ عبدالعزیز میڈل، درجہ اول ” سے بھی نوازا تھا۔
جدہ کے علاقے قویزہ کی مرکزی شاہراہ جہاں وادی سوات سے تعلق رکھنے والا یہ نوجوان سیلاب سے لوگوں کو بچاتے ہوئے جان کی بازی ہار گیا، اس کا نام "شارع فرمان علی” رکھا گیا۔