کویت اردو نیوز 21 نومبر: فیفا ورلڈ کپ 2022 کا ایسا عجیب و غریب افتتاحی تقریب ہوئی ہے، جس پر مغربی ممالک و میڈیا انگشت بدنداں ہیں۔
اسپورٹس ٹورنامنٹ کیلئے ایسی عجیب و غریب تیاری پہلے کبھی نہیں ہوئی ہے، دنیا بھر سے سینکڑوں علمائے کرام اور سکالرز منگوائے گئے ہیں، جو کہ مختلف زبانوں میں تبلیغ کا فریضہ سرانجام دیں گے۔
دو ہزار مقامی علمائے کرام بھی فٹ ورلڈ کپ کی ڈیوٹی کریں گے۔ ملک بھر کی مساجد کے مؤذن تبدیل کرکے دلکش آوازوں والے مؤذن مقرر کر دئیے گئے ہیں۔ تمام مساجد کو اسلامی میوزیم طرز پر پیش کیا جائے گا، جہاں کسی بھی وقت کوئی آکر معلومات لے سکے گا۔ ملک بھر میں قرآنی آیات، احادیث اور تاریخ اسلامی کو نمایاں کرکے فلیکس اور بل بورڈز لگائے گئے ہیں۔
قرآن مجید کے تراجم، مختلف زبانوں میں، اسلامی تاریخ و سیرت کی کتب بانٹی جا رہی ہیں۔ ہر اسٹیڈیم میں نماز کی نمایاں جگہ مختص کی گئی ہے۔ معذور حافظ قرآن بچے کی تلاوت سے افتتاح ایسا کارنامہ ہے جو تادیر یاد رکھا جائے گا۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک سمیت عالمی مبلغین کو مدعو کیا گیا، جن کے لئے خصوصی سہولیات فراہم کیں گئیں ہیں۔
قطر نے کہا ہے کہ ایل جی بی ٹی کو ورلڈکپ میں پروموٹ نہیں کیا جائے گا۔ شراب پر بھی پابندی اور عورتوں کے چست لباس پر بھی پابندی عائد رہے گی اور نہ ہی ہم جنس پرستی کی اجازت ہوگی۔
قطر کا کہنا ہے کہ ہم 28 دن کیلئے اپنا مذہب نہیں بدل سکتے۔ دنیا کو ہماری روایات و اقدار کا پاس رکھنا ہوگا۔ بلاشبہ قطر کے اقدامات امت مسلمہ کے لیے رول ماڈل ہیں۔ اللہ تعالی انہیں استقامت اور مزید خیر و برکت عطا فرمائے۔
20 نومبر سے قطر میں شروع ہونے والا فٹبال ورلڈ کپ دنیا کی ایسی تقریب ہے، جو ماضی کے ورلڈکپ تقریبات سے اسے مختلف بناتی ہیں۔ یہ مشرق وسطیٰ میں پہلا ورلڈکپ ہے۔ 1930ء میں پہلا ورلڈکپ جنوبی امریکی ملک یوروگوئے میں ہوا تھا، اور اب تک 21 ٹورنامنٹس کا انعقاد ہوچکا ہے۔ مگر یہ ایشیا میں ہونے والا دوسرا ورلڈکپ ہے۔ پہلا 2002 میں جنوبی کوریا اور جاپان میں ہوا تھا، جبکہ
مشرق وسطیٰ پہلی بار اس تقریب کی میزبانی کررہا ہے۔ اب تک یورپ 11 بار ورلڈکپس کی میزبانی کرچکا ہے، جنوبی امریکا 5 بار، شمالی امریکا 3 اور افریقا نے ایک بار اس ٹورنامنٹ کی میزبانی کی۔ یہ فٹبال ورلڈکپس کی تاریخ کا پہلا موقع ہے جب اس کا آغاز موسم سرما میں ہورہا ہے۔ قطر میں موسم گرما کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹورنامنٹ کی تاریخوں کو مئی، جون یا جولائی کی بجائے نومبر میں منتقل کیا گیا۔
یہ تاریخ کا مہنگا ترین ورلڈکپ ہے۔ قطر نے 2022ء کے فٹبال ورلڈ کپ کے لیے اسٹیڈیمز کی تعمیر سمیت انفرا اسٹرکچر منصوبوں پر 200 ارب ڈالرز سے زیادہ خرچ کر چکا ہے۔ قطر نے 2010ء میں ورلڈکپ کی میزبانی حاصل کرنے کے بعد انفرااسٹرکچر منصوبوں پر کم از کم 229 ارب ڈالرز خرچ کیے۔
اس کے مقابلے میں 2018ء میں روس نے ورلڈکپ کی میزبانی کے لیے 10 سے 15 ارب ڈالرز خرچ کیے تھے، اس طرح 2022ء کا ایونٹ اب تک کا مہنگا ترین ورلڈکپ ٹورنامنٹ بھی ہے۔
قطر حکومت کی ایک اور خاص بات یہ کہ اسٹیڈیم کی تعمیر کے وقت اس بات کا خاص خیال رکھا گیا کہ تمام اسٹیڈیمز تک رسائی ایک گھنٹے کے اندر ممکن ہو؛تاکہ کھلاڑیوں یا میچز دیکھنے والے افراد کو ایک سے دوسری جگہ جانے کے لیے زیادہ سفر نہیں کرنا پڑے گا۔ قطر میں تعمیر کیے گئے تمام 8 ورلڈکپ اسٹیڈیمز تک گاڑی کے ذریعے ایک گھنٹے کے اندر پہنچنا ممکن ہے۔
یہ 32 ٹیموں کا آخری ورلڈکپ ہوگا۔ امریکا، کینیڈا اور میکسیکو میں شیڈول 2026 کا فٹبال ورلڈکپ زیادہ طویل ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ پہلا ورلڈکپ ہوگا؛جس میں 48 ٹیمیں شرکت کریں گی، جبکہ قطر میں 32 ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں گی۔ یہ 32 ٹیموں کے فارمیٹ پر مبنی ساتواں اور آخری ورلڈکپ ہوگا۔
فٹبال ورلڈکپ دنیا میں کھیلوں کا سب سے بڑا ایونٹ ہے اور تمام براعظموں سے تعلق رکھنے والے ممالک اس کا حصہ بننے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔
2018ء میں فٹبال ورلڈ کپ کو 3.572 ارب ناظرین نے دیکھا تھا؛جبکہ فرانس اور کروشیا کے درمیان فائنل کو دیکھنے والوں کی تعداد 1.12 ارب تھی۔
32 ٹیمیں ورلڈکپ ٹرافی اپنے نام کرنے کے لیے جدوجہد کریں گی، اور پہلی بار مشرق وسطیٰ میں اس ایونٹ کا انعقاد ہورہا ہے۔ ورلڈکپ کا آغاز 20 نومبر کو میزبان ملک اور ایکواڈور کے درمیان مقابلے سے ہوگا۔یہ بات بھی ناظرین کی دلچسپی کا ذریعہ ہوگی کہ ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کو کتنی انعامی رقم ملے گی؟ فیفا نے ورلڈکپ 2022ء کے لیے 44 کروڑ ڈالرز کی انعامی رقم مختص کی ہے۔
اس ایونٹ کے فاتح کو 4 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز دیے جائیں گے، جبکہ رنراپ ٹیم 3 کروڑ ڈالرز کی حقدار ہوگی۔ تیسری پوزیشن پر رہنے والی ٹیم کے حصے میں 2 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز آئیں گے؛جبکہ چوتھے نمبر کی ٹیم ڈھائی کروڑ ڈالرز جیت لے گی۔ 5 سے 8ویں پوزیشن پر رہنے والی ہر ٹیم کو ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالرز دیے جائیں گے۔ 9 سے 16ویں نمبر پر رہنے والی ہر ٹیم کے حصے میں ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالرز آئیں گے۔ 17 سے 32 ویں پوزیشن پر رہنے والی ہر ٹیم کو 90 لاکھ ڈالرز ملیں گے۔
اسی طرح ایونٹ کے لیے کوالیفائی کرنے والی ہر ٹیم کو تیاریوں کے لیے 15 لاکھ ڈالرز بھی دیے جائیں گے۔ خیال رہے کہ 2018 میں ورلڈکپ جیتنے والی ٹیم فرانس کو 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کی انعامی رقم دی گئی تھی۔
قطر نے اس ایونٹ کے لیے 8 اسٹیڈیمز تعمیر کیے ہیں اور ہر اسٹیڈیم میں ائیرکنڈیشننگ سسٹم موجود ہے۔ اس ٹورنامنٹ کا دورانیہ 28 دن ہوگا، مجموعی طور پر 64 میچز کھیلے جائیں گے، اور فاتح ٹیم کا فیصلہ 18 دسمبر کو ہوگا۔
خیال رہے کہ یہ 32 ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والا آخری ٹورنامنٹ بھی ہے، 2026ء کے ورلڈکپ میں 48 ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گی۔
دنیا میں میں کھیلوں کی بہت زیادہ اہمیت ہے، اور اس قسم کے ایونٹس میں فاتحہ ٹیم کے ملک کو جو عزت اور شرف حاصل ہوتا ہے، وہ لاکھوں ڈالر خرچ کرنے سے بھی نہیں مل سکتا، قطر کا ملک مبارکباد کا مستحق ہے کہ اس نے ایک ٹورنامنٹ کے لئے کتنی عظیم الشان تیاریاں کی ہیں۔
فیفا ورلڈ کپ 2022 کے افتتاحی تقریب میں درج ذیل عالمی شخصیات نے شرکت کی۔ افتتاحی تقریب میں امیر قطر تمیم بن حماد نے خطاب میں تمام ٹیموں اور مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ افتتاحی تقریب میں سعودی وزیراعظم اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، ترکی کے صدر رجب طیب اردوان، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گویتریس، مصر کے صدر عبدالفتح السیسی، فلسطین کے صدر محمود عباس اور فیفا کے صدر سمیت دیگر کئی عالمی شخصیات نے شریک ہوئیں۔